ٹیسٹ  ٹیوب بے بی کے ذریعے  بچوں کی پیدائش  کے  جائز وناجائز طریقے

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:40

سوال  : کیا ٹیسٹ ٹیوب بی بی  کے ذریعے  بچوں کی پیدائش کا  طریقہ جائز ہے ؟ اس میں  باپ کے جرثومہ  اور ماں کے انڈے  کو باہر  ملایا جاتاہے  اور پھر بعد میں اس کو ماں کے رحم میں رکھ دیتے  ہیں ؟

 جواب : مصنوعی تولید کے مندرجہ ذیل  طریقے معروف ہیں ۔

٭نطفہ شوہر کا ہو اور کسی ایسی عورت کا  بیضہ  لیاجائے جو اس کی بیوی نہ  ہو پھر یہ لقیحہ اس شوہر  کی بیوی کے رحم میں رکھا جائے ۔

٭نطفہ شوہر  کے سوا کسی اور کا ہو اور بیضہ  بیوی کا ہو اور اسی کے رحم میں رکھاجائے ۔

٭ شوہر کا نطفہ اور بیوی کا بیضہ لے کر  بیرونی طورپر ان کی تلقیم  کی جائے اور  پھر یہ لقیحہ کسی  دوسری عورت  کے رحم میں  رکھاجائے  جیسے مستعار رحم   کیاجاتا ہے  ۔

٭ کسی اجنبی شخص کے نطفہ اور اجنبی  عورت کے بیضے  کے درمیان  بیرونی  طور پر تلقیم کی جائے اور لقیحہ  بیوی کے رحم میں رکھاجائے  ۔

٭ شوہر کا نطفہ اور بیوی کا  بیضہ لے کر  بیرونی  تلقیم  کی جائے اور اس کو اسی شوہر کی دوسری بیوی کے رحم میں رکھاجائے ۔

٭ نطفہ شوہر کا ہو اور بیضہ اس  کی بیوی کا ہو ان  کی تلقیم بیرونی طور پر کی جائے اور پھر اس  کو بیوی کے رحم میں رکھاجائے ۔

٭ شوہر کا  نطفہ لے کر  اس کی  بیوی کے  مہبل یا رحم میں کسی  مناسب  جگہ پر  بطور اندرونی  تلقیحہ  رکھاجائے ۔

ان سات صورتوں میں سے  پہلی  پانچ صورتیں قطعاً حرام ہیں جن کی کسی حالت میں گنجائش نہیں،  کیونکہ اس میں نسب  کا اختلاط  اور خاندان ونسل کا  ضیاع بھی لازم آتا ہے ۔ اورا س میں دوسرے شرعی   محظورات بھی پائے جاتے ہیں ۔ البتہ چھٹی اورساتویں صورت میں مجمع نے  یہ قرار دیا ہے کہ ضرورت  کے  وقت ان  طریقوں کے استعمال کی  گنجائش ہے بشرطیکہ لیڈی ڈاکٹر یہ عمل انجام دےاور دیگر تمام  ضروری  احتیاطی تدابیر اختیار  کی گئی ہوں ۔ (ماخذ  ماہنامہ البلاغ  3 شعبان  1408 ) واللہ سبحانہ اعلم

دارالافتاٰ ء جامعہ  دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں