ٹوپی کےبغیرنمازپڑھنےکاحکم

فتویٰ نمبر:1000

اگر کوئی کہے کہ نماز میں سر پر ٹوپی رکھنا ثابت نہیں ہے۔ اور اگر اسے ٹوپی پہنائے تو وہ ٹوپی اتار ڈالے۔ ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟

صائمہ

الجواب بعون الوھاب

ٹوپی پہننا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی عادت مبارکہ تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی نیت سے ٹوپی کا پہننا باعث ثواب ہے۔نماز میں ٹوپی ضرور پہننی چاہیے کیونکہ سستی اور غفلت کی وجہ سے ننگے سر نماز پڑھنے کو فقہا کرام نے مکروہ قرار دیا ہے۔البتہ عام حالات میں ٹوپی نہ پہننے والا گناہ گار نہ ہوگا۔

”وتکرہ الصلاة حاسرا راسہ اذا کان یجد العمامة وقد فعل ذلک تکاسلا او تھاونا بالصلاة،ولا باس بہ اذا فعلہ تذللا و خشوعا بل ھو حسن۔“(الفتاوی الھندیة،١|١٠٦)

ایسا عمل بے ادبی اور دین کے احکام سے دوری کی بناء پر ہے۔ایسا کرنے والا بے ادب اور سنت کو ہلکا جاننے والا ہے۔

واللہ الموفق

بنت شاھد

دارالافتاء،صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،

١٥رجب،١٤٣٩ھ

٢اپریل،٢٠١٨ء

اپنا تبصرہ بھیجیں