فتوی نمبر:817
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
کیا الٹا لیٹنا جھنمی کی علامت ہے؟کیا ایسا کہیں حدیث میں موجودہے؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
بلاضرورت الٹا لیٹنا ناپسندیدہ عمل ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کو بھی ناپسند ہے اور نبی کریم ﷺ کو بھی ناپسند ہے۔
عَنْ یَعِیْشَ بْنِ طِحْفَۃَ الْغِفَارِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ أَبِیْ: بَیْنَمَا أَنَامُضْطَجِعٌ فِیْ الْمَسْجِدِ عَلٰی بَطْنِیْ إِذَا رَجُلٌ یُحَرِّکُنِیْ بِرِجْلِہٖ فَقَالَ: إِنَّ ہٰذِہٖ ضِجْعَۃٌ یُبْغِضُہَا اللّٰہُ، قَالَ:
فَنَظَرْتُ فَإِذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(ابوداؤد، کتاب الادب، باب فی الرجل ینبطح علی بطنہ۔ حدیث نمبر:۵۰۴۰)
حضرت یعیش بن طحفۃ غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے یہ واقعہ سنایا کہ میں ایک دن مسجد میں پیٹ کے بل الٹا لیٹا ہوا تھا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ کوئی شخص اپنے پاؤں سے مجھے حرکت دے رہا ہے، اور ساتھ ساتھ یہ کہہ رہا ہے کہ یہ لیٹنے کا وہ طریقہ ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتے ہیں ۔ جب میں نے مڑکر دیکھا تو وہ کہنے والے شخص حضور اقدس ﷺ تھے۔ گویا کہ آنحضرت ﷺ نے اس طریقے سے لیٹنے کو پسند نہیں فرمایا، یہاں تک کہ پاؤں سے حرکت دے کر ان کو اس پر تنبیہ فرمائی.
وفي سنن ابن ماجه عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: يَا جُنَيْدِبُ، إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ. (صححہ الشیخ الالبانی)
یہ انداز دوزخیوں کا ہے۔(شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح کا درجہ دیا ہے)
(ابن ماجه، السنن، 2: 1227)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت سبطین عفی عنھا
قمری تاریخ:14 ذوالحجہ 1439
عیسوی تاریخ:25 اگست 2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: