الٹراساؤنڈ کرانےکاحکم

سوال: الٹراساؤنڈ کرانا کیساہے ؟ خاص طورپراگر یہ معلوم کرنا ہوکہ لڑکا ہےیالڑکی ،ہمارے علاقے میں دینداریاغیردیندارکسی بھی قسم کےڈاکٹرکےپاس جائیں توالٹراساؤنڈ ضرورکرواتےہیں ایسے میں کیاکرنا چاہیے ۔نیزیہ بھی وضاحت سے بتادیجیے کہ مذکورہ بالاغرض کےلیے اگرلیڈی ڈاکٹرسے الٹراساؤنڈ کروائیں تواس میں شرعاًخرابی تونہیں ؟ کیونکہ یہاں ایک مفتی صاحب اس کو جائز کہتےہیں اوردوسرے مفتی صاحب فرماتےہیں کہ یہ عذرواقعی نہیں اس لیے لیڈی ڈاکٹر سے بھی ناجائز ہے کیونکہ ا س میں عورت کےناف کے نیچے حصہ کو مثانہ تک چھوناپڑتاہے اوردیکھنےکی نوبت  بھی آئی ہے حالانکہ عورت کا ناف  سے لےکرگھٹنے تک کا حصہ عورت کےحق میں بھی سترہے۔

جواب: واضح رہےکہ الٹراساؤنڈ کےذریعے یہ معلوم کرنےمیں کہ حمل لڑکاہے یالڑکی فی نفسہ کوئی حرج نہیں ،جائز ہے ،البتہ الٹراساؤنڈ ی رپورٹ یقینی نہیں ہے،لہذااس پریقین نہیں کرنا چاہیے ۔ تبوین : (1787/98)

البتہ الٹراساؤنڈکےوقت مذکورہ اعضاء پرہاتھ لگانے یا دیکھنے کی اگرضرورت پیش آتی ہوتوایسی صورت میں محض لڑکا یالڑکی معلوم کرنے کی غرض سے الٹراساؤنڈ کرانے کی اجازت نہیں،کیونکہ یہ کوئی ایسامعتبرعذرنہیں کہ جس کی وجہ سےسترکےحصوں کوچھونااوردیکھناجائزہو،تاہم اگر محض لڑکا یالڑکی معلوم کرنا مقصودنہ ہوبلکہ حمل کی کیفیت اوربچے کی صحت کا چیک کروانا غرض ہو( جیساکہ بعض اوقات ڈاکٹر کرواتےہیں )توایسی صورت میں بوقت ضرورت اس کی گنجائش ہے ۔ ( حاشیہ عابدین  : (371:6)

پی ڈی ایف فائل حاصل کرنےکےلیےدیےگئےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/618262161876366/

اپنا تبصرہ بھیجیں