Vape(الیکٹرانک سیگریٹ )کا حکم

سوال: Vape (الیکٹرانک سیگریٹ) پینے یا اس کے کاروبار کا کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
الیکٹرانک سیگریٹ کے استعمال کو حرام یا ناجائز تو نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم مضرِصحت ہونے کی بنا پر اس سے بھی احتیاط بہتر ہے، نیز یہ صلحاء اور دیندار لوگوں کا شعار بھی نہیں۔
“باقی رہا اس سیگریٹ کاروبار کرنا تو یہ حرام تو نہیں، لیکن کچھ اچھا بھی نہیں ہے، اگر اس کے بغیر کام چل سکے تو خیر ورنہ بیچنے کی گنجائش ہے.”(مستفاد از فتاوی عثمانی:3 / 89)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. ان الاصل في الاشياء الإباحة وان الحرمة بالنهي عنها شرعا۔{البسوط السرخسی: 24 /77}
2. وفي الأشباه في قاعدة الأصل الإباحة أو التوقف … قلت فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه وقد كرهه شيخنا العمادي في هديته إلحاقا له بالثوم والبصل بالأولى فتدبر۔(الدر المختار شرح تنوير الابصار,کتاب الاشربۃ:10/ 44)
3. وصح بیع غیر الخمر ومفادہ صحۃ بیع الحشیشۃ ۔۔۔ الخ (در المختار: 6/ 454)
4. وبالجملۃ ان تثبت فی ھذا الدخان اضرار صرف خال من المنافع فیجوز الافتاء بتحریمہ ان لم یثبت انتفاعہ فالأصل حلہ مع ان فی الافتاء بحلہ دفع الحرج عن المسلمین فان أکثرھم مبتلون بتناولہ مع ان تحلیلہ أیسر من تحریمہ وما خیر رسول ﷺ بین أمرین الا اختار أیسرھما.(تنقیح الفتاوی الحامدیہ مسائل و فوائد شتی: 2/ 366)
5. ’’(سوال) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟
( جواب 163) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے ۔محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ‘‘(کفایت المفتی:9 /148)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:27/صفر/1444ھ
شمسی تاریخ:22/ستمبر/2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں