وقف زمین کا تبادلہ کرنا /قبر ہموار کرنا

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:141

اگر واقف نے وقف کرتے وقت  وقف نامہ زمین فروخت کرنے یا تبادلہ کی اجازت نہ دی ہوتو موقوفہ زمین کا تبادلہ یا اس کو فروخت نہیں کیاجاسکتا،ا ور اگر واقف نے وقف کرتے وقت زمین فروخت کرنے یا تبادلہ کی اجازت دی ہوتو پھر تبادلہ یا فروخت کیاجاسکتا ہے ۔

مسئلہ صورت  میں مسجد انتظامیہ کا مفتی  بہ قول کے مطابق موقوفہ زمین کا تبادلہ کرنا درست نہیں تھا،تاہم امام ابو یوسف ؒ کے قول کے مطابق وقف کی زمین کا ایسی زمین سے جوانفع للوقف  ہو تبادلہ کرنے کی گنجائش ہے، لہذا اگر واقعی دوسری زمین بہتر ہےاورا س کے تبادلہ کا معاہدہ ہواتوامام ابو یوسف ؒ  کےقول کے مطابق اس معاہدہ پر عمل کرنا لازم ہے،ا ور شخص مذکورہ کا معاہدہ سے انحراف اور

وقف کی متبادل زمین پر قبضہ  کرنا ناجائز ہے ،ا س پر لازم ہے کہ وہ اس حرکت سے با زآئے ورنہ وہ گناہگار ہوگا ، مسجد  کی انتظامیہ اس سلسلہ میں قانونی چارہ جوئی بھی کرسکتی ہے لیکن اگر قبضہ چھرانے سے فتنہ وفساد کا اندیشہ ہویا قانونی چارہ جوئی پر بہت زیادہ اخراجات آئیں تو ایسی مجبوری میں مفتیٰ بہ قول کے مطابق چونکہ سابقہ معاہدہ درست نہیں تھا اس لیے اصل زمین واپس لی جاسکتی  ہے ، تاہم اس زمین کے جس حصہ پر قبر بنائی گئی ہے اس حصہ کو فروخت کرنا توجائز نہیں البتہ وہ حصہ مسجد انتظامیہ شخص مذکور کو کرایہ پر دے دے تاکہ مسجد کی آمدنی ہوجائے ، اور دس ہزار روپے جو لیے ہیں وہ کرایہ کی مد میں انتظامیہ رکھ سکتی ہے ،ا ور یہ رقم مسجد کی ضروریات میں استعمال ہوسکتی ہے ، پھر جب یہ غالب گمان ہوجائے کہ قبر میں موجود مٹی بن چکی ہے تو کرایہ کا معاہدہ ختم کرکے قبر کو ہموار کیاجاسکتاہے ۔

فی الدر : (4/388)

فی الشامیۃ تحتہ

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

مکمل عربی عبارات پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کےلیے لنک پر کک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/583853565317226/

اپنا تبصرہ بھیجیں