واش بیسن سے نکاسی کرنے والوں چھینٹوں کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سوال: ایک خاتون نے واش بیسن میں وضو کیا.. اور واش بیسن میں کچھ مسئلہ تھا جس کے باعث پانی بیسن میں جمع ہو کر آہستہ آہستہ نکاسی کر رہا تھا.. اب وضو کی صورت میں ٹھہرے پانی کے چھینٹے عضو پر پڑنے کا گمان ہے تو آیا اب اسکا وضو درست ہوگا یا نہیں؟
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صورت مسئولہ میں اگر واش بیسن میں کوئی ناپاک چیز نہیں دھوئی گئی تو پھر اس میں ٹھہرے ہوئے پانی کے چھینٹیں اگر اعضاء پر پڑجائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
حواله جات :
1: اتفق أصحابنا.رحمهم الله أن الماء المستعمل ليس بطهور حتى لا يجوز التوضؤ به واختلفوا في طهارته، قال محمد رحمه الله: هو طاهر وهو رواية عن أبي حنيفة رحمه الله وعليه الفتوى كذا في المحيط۔
(فتاوى هنديه كتاب الطهارة : 1/25)

2: والمستعمل عند الحنفية : هو الماء الذي استعمل لرفع حدث ) وضوء أو غسل ) أو لقربة ( ثواب ) كالوضوء – في مجلس آخر – على الوضوء بنية التقرب أو الصلاة الجنازة ودخول المسجد ومس المصحف وقراءة القرآن . ويصير الماء مستعملاً بمجرد انفصاله عن الجسد ، والمستعمل : هو الذي اتصل بالأعضاء ، لا كل الماء. وحكمه عندهم أنه طاهر بنفسه غير مطهر لغيره من الحدث ويطهر الخبث أي أنه لا يزيل الحدث من وضوء وغسل ، ويزيل النجاسة الحقيقية عن الثوب والبدن على الراجح المعتمد.

(الفقه الإسلامي وأدلته 1/122)

3 سوال : کیا فرماتے ہیں علما دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کے بارے میں کہ عام طور پر لوگ ٹنکی کے نل سے وضو کرتے ہیں مسجد کے علاوہ اپنے گھر پر اگر کوئی وضو کرتا ہے تو دوران وضو زمین کی چھینٹیں اس کے کپڑوں پر آجاتی ہیں وہ جگہ ایسی ہے کہ سب اہل خانہ جوتے پہن کر اس پر چلتے ہیں اور اس جگہ پر گندگی کا امکان بھی رہتا ہے اس طرح کی چھٹیوں سے کپڑے پاک رہتے ہیں یا نہیں؟
جواب : اس طرح کی چھٹیوں سے کپڑے کی نجاست کا حکم نہیں دیا جائگا البتہ اگر نجاست بالکل واضح ہو تو اس کی چھینٹیں ناپاک ہوں گی ۔
(کتاب النوازل 3/42)
واللہ اعلم بالصواب
11 رجب 1444
2 فروری 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں