وسوسے آنے کی وجہ سے نماز توڑنے کا حکم

اگر نماز کے دوران وسوسے اور الٹے سیدھے خیالات آنے کی وجہ سے نماز توڑ دیں تو کیا کفارہ ہے ؟

سائلہ:بنت محمد ؛ناظم آباد کراچی

الجواب باسم ملہم الصواب

نماز میں جان بوجھ کر خیالات لانا حرام ہے۔خود سے خیالات آنا برا نہیں ہے ۔اس سے نماز میں خلل نہیں آتا ،لہٰذا کوئی شخص غلطی سے نماز کو فاسد کرے تو نماز دہرائے اور آئندنہ ایسا نہ کرے ۔فقط(فتاوی دارالعلوم دیوبند4/88)

حدیث میں آتا ہے :

مشكاة المصابيح، باب الوسوسۃ (1/ 29)

وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنِّي أهم فِي صَلَاتي فيكثر ذَلِك عَليّ فَقَالَ الْقَاسِم بن مُحَمَّد امْضِ فِي صَلَاتك فَإِنَّهُ لن يذهب عَنْكَ حَتَّى تَنْصَرِفَ وَأَنْتَ تَقُولُ مَا أَتْمَمْتُ صَلَاتي» . رَوَاهُ مَالك

ترجمہ:ایک آدمی نے سوال کیا کہ مجھے نماز میں بہت وہم ہوتا ہے۔فرمایا : اپنی نماز کو جاری رکھو کیونکہ یہ تم سے دور نہ ہوگا یہاں تک کہ تم نماز سے فارغ ہوجاؤاور تمھیں وہم ہو کہ میری نماز نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

الجواب صحیح

مفتی محمد انس عبدالرحیم عفا اللہ عنہ

اپنا تبصرہ بھیجیں