وظائف میں گنتی پوری کرنا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کہا جاتا ہے کوئی دعا یا اسماء حسنی میں سے کوئی اسم اتنی دفع پڑھنا چاہیے جیسے 115, 300 مرتبہ۔ کیا یہ ضروری ہے کہ اتنی مرتبہ پڑھنا ہے یا جتنی مرتبہ پڑھ سکتے ہیں پڑھیں۔

الجواب باسم ملهم الصواب
وعلیکم السلام و رحمة الله!

جن اذکار کو خاص تعداد میں پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہو وہ تعداد مکمل کرنا شرعاً لازم نہیں۔ البتہ بہتر ہے۔ کیوں کہ اگر وہ مخصوص تعداد احادیث میں مذکور ہو تو یقینا اس میں کوئی حکمت ہوگی لہذا اس عدد کا خیال رکھنا مسنون ہوگا۔ اور اگر کسی بزرگ سے ثابت ہو تو اگرچہ مسنون نہیں لیکن فائدہ سے خالی بھی نہیں۔ اسلئے خیال رکھا جائے تو بہتر ہے لیکن ضروری بہرحال نہیں ہے۔
حوالہ جات

1۔لو زاد علی العدد، قیل یکرہ لانه سوء ادب، واید بانه کدواء زید علی قانونه او مفتاح زید علی اسنانه، و قیل بل یحصل له الثواب المخصوص مع الزیادہ، بل قیل لا یحل اعتقاد الکراھة، لقوہ تعالٰی: “من جاء بالحسنة فله عشر امثالھا”، و الاوجه ان زاد لنحو الشک عذر او لتعبد فلا لاستدراکه علی الشارع وھو ممنوع اھ ,ملخص من تحفة ابن حجر، (رد المحتار: 531/1، ط: سعید)

2۔و من الفوائد التی علیه العلماء ان مراعاۃ العدد المخصوص فی الأذکار معتبرۃ لان الاعداد المخصوصة اذا رتب علیہا الثواب من صاحب الشرع اذا لا یحصل له ذالک الثواب لاحتمال ان یکون لتلک الاعداد خصوصیة لانعلمہا۔ (السعایة: 259/2)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 27 جمادی الاولی 1445ھ
عیسوی تاریخ: 10دسمبر 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں