فتویٰ نمبر:2016
سوال: مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ میرے ہاں بچے آپریشن سے ہوتے ہیں میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے دو بچے ہیں جن میں سے ایک سن اور بول نہیں سکتا میرے ہاں تیسرا بچہ ہونے والا تو کیا میں بچہ دانی کا آپریشن کرواسکتی ہوں؟کیونکہ مجھے پہلی بچی کے ساتھ بہت محنت کرنی پڑتی ہے اس کو تھیراپی کے لیے لے کر جانا پڑتا ہے تو کیا مجھے بچے بند کروانے کا گناہ ہوگا؟
الجواب حامدا و مصليا
اسلام میں بغیر کسی شرعی عذر کے ہمیشہ کے لیے بندش کا آپریشن کرانا حرام وناجائز ہے ؛ کیوں کہ یہ تغییر خلق اللہ یعنی اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے اور ایک عضو کو ضائع کرنے کے حکم میں ہے جو ظاہر ہے کہ درست نہیں اور اگر عذر ہو تب بھی ایسی صورت اپنانا حرام ہے جس سے قوتِ تولید بالکلیہ ختم ہوجائے۔ مثلاً رحم (بچہ دانی) نکال دینا یا حتمی نس بندی کرادینا وغیرہ,الا یہ کہ بچہ دانی سڑ جائے یا کینسر ہوجائے یا اور ایسا شدید عذر ہو جس سے جان کا خطرہ لاحق ہو تو اھون البلیتین پر عمل کرتے ہوئے رحم نکالنا جائز ہوگا، اس کے علاوہ کسی بھی عذر میں دائمی نس بندی یا بچہ دانی نکلوانا جائز نہیں۔ البتہ وقتی مانع حمل کی تدابیر اپنانا جائز ہے تاکہ جب چاہیں اُنہیں ترک کرکے توالد وتناسل کا سلسلہ جاری کیا جاسکے، ایسی تدبیریں عزل کے حکم میں ہیں۔
لہذا مذکورہ صورت میں خاتون کے لیے آپریشن جائز نہیں,بلکہ جب تک آپ کی بچی زیر علاج ہے تب تک وقتی مانع حمل کی تدابیر استعمال کریں.
” فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام”۔ (عمدة القاري ۲۰؍۷۲)
الفتاوى الهندية (1/ 335)
” العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة”۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 175)
”(ويعزل عن الحرة بإذنها)”۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 176)
” أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء”.
و اللہ سبحانه اعلم
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: