وضو اور غسل کےفضائل

وضو اور غسل کےفضائل:

حدیث میں ہے کہ جوشخص وضو کرتے وقت ” بسم اﷲ”پڑھے، پھر ہر عضو دھوتے وقت یہ پڑھے: ” أَشْھَدُ أَن لاَّ إِلَہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ وَاشْھَدْ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہ” اور فارغ ہونے کے بعد یہ پڑھے” اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ” تو اس کے لیے مرنے کے بعد جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو۔اور اگر فوراً دو رکعت نماز پڑھے اوران میں قرآن پڑھے اور اس کو جان لے یعنی حضورِ قلب سے پڑھے تاکہ معلوم رہے کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں، اور تمام نمازاسی طرح حضور قلب سے پڑھے تو وہ نماز سے فارغ ہوتے ہی گناہوں سے اس طرح پاک ہوگا جس طرح نومولود بچہ ہوتا ہے۔اور اس سے کہاجا ئے گا کہ اب نئے سرے سے عمل کر، اس وقت تک کےسب گناہ معاف ہوگئے۔( رواہ الحافظ المستغفری وحسنہ کذا فی أحیاء السنن )

حدیث میں ہے کہ جو مسلمان وضو میں چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے ہروہ گناہ دور ہوجاتے ہیں جن کو اس کی آنکھوں نے کیا تھا، پھر جب دونوں ہاتھ (کہنیوں تک ) دھوتا ہے تو اس کے دونوں ہاتھوں کے وہ تمام گناہ دور ہوجاتے ہیں جن کو ہاتھوں سے کیا تھا، پھر جب دونوں پاؤں دھوتا ہے تو وہ تمام گناہ دور ہوجاتے ہیں جن کو پاؤں سے کیا تھا یہاں تک کہ گناہوں سے بالکل پاک ہوجاتا ہے۔ ( مسلم )

فائدہ:ان گناہوں سے مراد صغیرہ گناہ ہیں ۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک طویل حدیث میں منقول ہے کہ ﷺ نے فرمایا:’’ اے انس! جنابت کا غسل اچھی طرح کیا کر، پس بیشک تو نہانے کی جگہ سے ایسے حال میں نکلے گاکہ کوئی گناہ اور خطا تجھ پر کچھ باقی نہ رہے گی۔‘‘ (یہاں بھی گناہِ صغیرہ مراد ہیں)حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ ! اچھی طرح غسل کرنے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا (وہ یہ ہے ) کہ آپ بالوں کی جڑیں ترکریں اور بدن کو خوب صاف کریں۔ (بدن کو مل کر صاف کرنا مستحب ہے اور اچھی طرح صفائی، بغیر ملنے کے نہیں ہوتی ) اور ﷺنےفرمایا: ’’اے میرے پیارے بیٹے! اگر توہر وقت وضو سے رہ سکے تو ایسا کر،پس جس کو موت اس حالت میں آئے کہ وہ باوضو ہو تو اسے شہادت کا ثواب ملے گا۔‘‘ ( مسند أبو یعلی )

اپنا تبصرہ بھیجیں