زبردستی طلاق کاحکم

میں آپ سے یہ پوچھناچاہتا ہوں کہ میرے گھر والوں نے مجھ سے زبردستی مجھ سے میری بیوی کو طلاق دلوائی، زبردستی مجھے جان سے مار کی دھمکی دی، مجھے گھر سے نکل جانے کو کہا اور مجھے نامرد کرنے کو کہہ رہے تھے تو جبراًمجھ سے طلاق دلوائی، اور میرے بیان یہ تھے کہ میں عارفہ کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی، اور میں دوبارہ اُسی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں۔ پہلے تو میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ ایسے طلاق ہوئی یا نہیں؟ اور مجھے اُسی لڑکی کو دوبارہ اپنی بیوی بنانے کے لیے کیا کرنا چاہئے؟ اور طلاق کہنے کے بعد ہماری کوئی ملاقات بھی نہیں ہوئی ہے۔

اَلْجَواب حَامِدَاوَّمُصَلِّیا 

اس طرح دھمکی دے کر طلاق دینے پر مجبور کیا جائے اور واقعتاً جان جانے کا خدشہ ہو تو اس صورت میں تحریری طلاق واقع نہیں ہوتی. 

زبانی طلاق میں اختلاف ہے. اکثر علماء کے نزدیک طلاق واقع ہوجائے گی. یہاں زبانی طلاق دی گئی ہے اس لیے طلاق واقع ہوگئی . 

بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے.بغیر تحلیل شرعی دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا. 

=======1========

(إعلاءالسنن:١٨٣/١١)

عن صفوان بن عمران الطائ أن رجلاً كان نائماً فقامت إمرأة، فأخذت سكينا، فجلست على صدره، فقالت:لتطلقنى ثلاثاً اؤ لأذبحنك! فطلقها،ثم أتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر له ذلك، فقال:لا قيلولة في الطلاق 

===============

(الدرمختار:٢٣٥/٣)

(يقع طلاق كل زوج بالغ عاقل( ولو تقديراً بدائع، ليدخل السكران)ولو عبدا اؤ مكرها( فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق 

===============

العالمگیریه:٣٥٣/١

يقع طلاق كل زوج إذا كان بالغا عاقلاً سواء كان حرا اؤ عبدا، طائعا اؤ مكرها

===============

هداية:٣٥٨/٢

وطلاق المكره واقع خلافا للشافعى

=======2========

(البقرة:٢٢٩_٢٣٠)

الطلاق مرتان فإمساك بمعروف اؤ تسريح بإحسان……….. فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره 

===============

(هداية:٣٩٩/٢)

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة…… لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحاً 

===============

فقط والله اعلم بالصواب

عائشه وقار ابراهيم

دارالافتاء صفہ 

آن لائن کورسز 

٢١جمادی الثانی١٤۳۸

٢١ مارچ ٢٠١٧

اپنا تبصرہ بھیجیں