زکوة کےمختلف مسائل

محترم ومکرم جناب مفتی صاحب دامت برکاتہم

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاتہ

آنجناب سےمندرجہ ذیل مسائل کےسلسلےمیں رہنمائی مطلوب ہے۔

ایک شخص اس نیت سے پلاٹ خریدتا ہے،کہ قیمت بڑھنے پرفروخت کردیگا توکیااس پلاٹ پرسال گزرنے پرزکوة واجب ہوگی؟

2۔اگرپلاٹ خریدتےوقت نیت قیمت بڑھنے پربیچنےکی تھی لیکن کچھ عرصہ بعد اس پلاٹ پراپنا ذاتی  گھر بنانے  کی نیت ہوگئی ،توایسی صورت  میں اس پلاٹ پر زکوٰۃ ہوگی ؟

3۔اگر پلاٹ  خریدتے وقت  نیت یہ تھی کہ اس پلاٹ  پر اپنے ذاتی  استعمال  کے لیے گھر بناؤں گا ، لیکن کچھ  عرصے  بعد قیمت  بڑھنے پر نیت  اس پلاٹ کوفروخت  کرنے کی ہوگئی، تواس صورت میں اس پلاٹ پرز کوٰۃ واجب ہوگی؟

4۔ بعض اوقات پلاٹ خریدتے وقت  دونوں نیتیں ہوتی ہیں ، کہ اگر مناسب  ہوا تواس پلاٹ کو تعمیر کر کہ اپنے ذاتی استعمال میں لے آؤں گا،اور اگر مناسب  ہوا توقیمت  بڑھنے پر اسے فروخت  کردوں گا،تواس صورت میں ز کوۃ واجب ہوگی؟

5۔بعض اوقات  تعمیری پروجیکٹ  میں ایک شخص فلیٹ کرواتاہے  جس کو پروجیکٹ  بنانے والاتعمیر کرنے کے بعد دو یاتین سال میں حوالہ کرتا ہے، ایسا فلیٹ بک کروانے والے پر کب  زکوٰۃ واجب  ہوگی؟ جبکہ وہ فلیٹ  ابھی تک خریدار کے قبضے میں نہیں آیا، ایسے فلیٹ کو بک کرواتے وقت بعض  اوقات نیت اپنے  ذاتی استعمال کی ہوتی ہے، اور  بعض اوقات  نیت فروخت  کرنے کی، دونوں صورتوں میں زکوٰۃ کا حکم واضح فرمادیں ،اور ایسے فلیٹ   پرزکوٰۃ واجب  ہونے کی صورت میں جورقم فلیٹ بک کروانے والے نے بلڈر کے پاس قسطوں میں جمع کروائی ہوتی ہے اس پرز کوٰۃ واجب ہوگی یا مارکیٹ میں ایسا فلیٹ بیچا جائے  توجو اس کی قیمت لگے  اس پرز کوٰۃ واجب ہوگی ؟

واضح رہے  کہ ابھی تک  یہ فلیٹ بلڈر نے بک کروانے والے کےحوالہ نہیں کیا۔

جزاکم اللہ تعالیٰ عنی خیر الجزاء

الجواب حامدامصلیا ً

  • جی ہاں ! زکوٰۃ کی سالانہ تاریخ آنے پر اس پلاٹ کی مالیت پرز کوٰۃ واجب ہوگی ،کیونکہ خریدتے وقت آگے فروخت  کرنے کی پکی   نیت تھی ۔

الدر المختار  وحاشیة ابن عابدین (ردالمحتار  ) (2/272)

(ومااشتراہ لھا) أي  للتجارۃ (کان لھا) لمقارنة النیة لعقد التجارۃ

  • صورت مسئولہ میں جب خریداری  کےبعد مذکورہ پلاٹ  پر اپنا ذاتی گھر بنانے کی نیت ہوگئی ، تواس وقت کے بعد  سے اس کی مالیت پر زکوٰۃ  واجب نہیں ، اگرچہ  خریدتے وقت تجارت  ہی کی نیت سے خریدا تھا۔

الدر المختار وحاشیة ابن عابدین  ( رد المحتار )(2/272)  

  • جب خریدتے وقت ذاتی استعمال  کی نیت تھی بعد میں صرف  فروخت  کرنے کی نیت  کرلینے سے زکوٰ ۃ واجب نہیں ہوگی بلکہ جب اسے فروخت کردیا جائے توزکوٰۃ واجب ہوگی بشرطیکہ زکوٰۃ  نکالنے کی تاریخ تک رقم  باقی  رہے ۔

الدرالمختار(2/272)

  • صورت مسئولہ میں چونکہ اس پلاٹ کوفروخت  کرنے کی پکی نیت تھی اس لیے اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی ۔

الدرا لمختار وحاشیة ابن عابدین (ردالمحتار ) ۔(2/273)

  • واضح رہے کہ فلیٹ  بک کروانا شرعاً  ”عقد استصناع“ ہے۔ استصناع میں مستصنع (بک کروانے والا) کا شیئ مصنوع (بک کی ہوئی چیز ) پر باقاعدہ قبضہ ہوجانے سے پہلے  وہ شیئ صانع( (بنانے والے)  کی ملکیت ہوتی ہے، بک کروانے کی ملکیت نہیں ہوتی، لہذا فلیٹ  پر قبضہ ہوجانے سے پہلے  بک کروانے والے پر اس کی زکوٰۃ  واجب نہیں ہوتی، چاہے ذاتی استعمال  کےلیے بک  کروایا ہویا آگے  فروخت  کرنے کے لیے، نیز جورقم  بلڈر کے پاس جمع کرائی گئی ہے،اس کی زکوٰۃ بھی  رقم  جمع کروانے والےکے ذمہ لازم نہیں ہے ۔

تاہم اگر آگے فروخت  کرنے کی نیت  سے بک کروائی تھی تواس صورت میں فلیٹ پر باقاعدہ قبضہ ہوجانے کے بعد (وجوب زکوٰۃ کی دیگر شرائط  پائی جانے کی صورت میں) اس کی مالیت پر قیمت فروخت (مارکیٹ ویلیو) کےحساب سے زکوٰۃ واجب  ہوگی ۔

لما فی فقه البیوع (1/601) 

واللہ سبحانه وتعالیٰ

 محمد تقی رنگونی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

الجواب الصحیح

بندہ محمد عبدالمنان  عفی عنہ

نائب مفتی دارالعلوم جامعہ دارالعلوم کراچی

20/ذیقعدہ /1438ھ

13/اگست /2017ء

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1037622736606971/

اپنا تبصرہ بھیجیں