زکوۃ کی رقم سلامی کے طور پہ دینا۔

سوال :السلام علیکم ورحمة اللہ !
زکات کے پیسے دولہا کی ماں کو(ماں جو کہ زکات کی مستحق ہیں ) کو بطور سلامی دے سکتے ہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ
مستحقِ زکوۃ شخص کو زکوۃ کی رقم ہدیہ کہ کے دی جاسکتی ہے ،البتہ سلامی کے طور پہ دینے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یہ نیوتہ کی رسم کے تحت دی جارہی ہے جس میں لین دین کا معاملہ ہوتا ہے تو اس سے اجتناب کیا جائے، شرعاً اس کی اجازت نہیں۔
البتہ بغیر کسی رسم کی پابندی کے ویسے ہی شادی کے تحفے کے طور پر اگر زکوة کی رقم دے دی جائے اور اس میں تبادلے کی نیت نہ ہو اور جس کو دی جارہی ہے وہ مستحق زکوة ہو تو ایسے دینے کی اجازت ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں دلہا کی والدہ اگر مستحق زکوة ہیں تو ان کو زکوة دی جاسکتی ہے بشرطیکہ انہیں ساتھ کہ دیا جائے کہ یہ رقم آپ کے لیے ہے دولہا کے لیے نہیں۔
==============
حوالہ جات :
1 ۔ ”ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر“۔
(ردالمحتارعلی الدرالمختار:244 /2 ، ط: دار الفکر)۔

2 ۔ ” وأما الذي يرجع إلى المؤدى إليه فأنواع: منها أن يكون فقيرا فلا يجوز صرف الزكاة إلى الغني إلا أن يكون عاملا عليها لقوله تعالى {إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله وابن السبيل} [التوبة )۔
جعل الله تعالى الصدقات للأصناف المذكورين بحرف اللام وأنه للاختصاص فيقتضي اختصاصهم باستحقاقها“۔
(بدائع الصنائع : 43/2 ، ط: دار الکتب العلمیہ)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
13 شوال 1444
4 مئی 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں