نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم، امّابعد!
اِنَّ الَّذِیْنَ اَجْرَمُوْا کَانُوْا مِنَ الَّذِیْنَ ٰاٰمَنُوْا یَضْحَکُوْنَo وَاِذَامَرَّوْا بِھِمْ یَتَغَامَزُوْنَo وَاِذَا انْقَلَبُوْا اِلیٰ اَھْلِھِمْ انْقَلَبُوْا فَکِھِیْنَo (سورۃ المطففین آیت نمبر۲۹،۳۰، ۳۱)
دنیا اور آخرت کا ایک منظر:
میرے دوستو ! جب لوگ علماء کو بدنام کرنا چاہتے ہیں تو طرح طرح کے حیلے بہانے کرتے ہیں کہ معاذ اللہ !علماء کو ذلیل کیا جائے لیکن ایسے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ کل قیامت کو اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسے لوگ خود ذلیل ہوں گے۔ اس لیے قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ ’’جب وہ لوگ ایمان لانے والوں کے پاس سے گزرتے ہیں تو آنکھوں سے اشارے کرتے ہیں‘‘ کہ دیکھو یہ ملّا جارہا ہے، یہ مولوی جارہا ہے یہ ایسے ہوتے ہیں ویسے ہوتے ہیں اور فرمایا’’ جب وہ گھر لوٹتے ہیں تو بڑے اتراتے ہوئے جاتے ہیں‘‘ کہ ہم نے بڑا تیر مارلیا دین والوں کے خلاف باتیں کرکے۔ پھر مزید فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ جب دین والوں کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ لوگ دنیا کو ترقی نہیں کرنے دیتے۔ اللہ نے فرمایا ’’ ہم نے ان کو ان پر مسلط تھوڑی کیا ہے کہ دین والے کیا کررہے ہیں اور کیا نہیں کررہے، ان سے ان کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا لیکن فرمایا:جتنا بھی دین والوں کا مذاق اڑالو، دین والوں کو جو کچھ کہنا ہے کہہ لو لیکن ایک وقت اور ایک دن آنے والا ہے کہ جس دن دین والے ان سے کہیں گے کہ تم دنیا میں ہمارا مذاق اڑاتے تھے، دین کی بنیاد پر اللہ نے آج ہمیں عزت دی اور تمہیں ذلیل کیا۔ آج ہمارے لیے ہنسنے کا موقع ہے اور تمہارے لیے ذلیل ہونے کا۔ دین والے مسہریوں پر بیٹھ کر کافروں کی سزاؤں کودیکھ رہے ہوں گے کہ آج ان سے کیا بدلہ لیا جاتا ہے۔
(المطففین:۳۲-۳۶)
میرے دوستو! معلوم ہوا کہ حالات کچھ بھی ہوجائیں ہمیں چاہیے کہ دین والوں کا مذاق نہ اڑائیں اور ہم سے تو پوچھا بھی نہیں جائے گا یہ ان کا اور اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائیں کہ ہم دین والوں سے محبت کریں کہ دین والوں سے محبت کرنا ہماری نجات کا ذریعہ ہے اور اسی طرح دین والوں سے نفرت گویا بہت بڑے نقصان کی بات ہے۔
بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ ان کو ایک موضوع مل گیا اور وہ دین والوں کا مذاق اڑارہے ہیں اور طرح طرح کی باتیں کررہے ہیں۔ میرے دوستو! ان باتوں سے اپنا ہی ایمان خراب ہوگا اس لیے اللہ کے لیے اپنے ایمان کی فکر کیجیے۔ باقی یہ کہ کسی نے اگر کوئی غلطی کی ہے تو یہ معاملہ اس کا اور اللہ کا ہے، اللہ کی بارگاہ میں وہ جواب دہ ہوں گے اور اللہ پاک ان کی نیتوں پر فیصلہ کریں گے جیسی جس کی نیت ہوگی ویسا ہی اس کے بارے میں فیصلہ ہوگا۔ہم نہ اس کے ذمہ دار ہیں نہ اس کے جواب دہ ہیں ۔ہم اپنے دین کو بچانے کی فکر کریں اور خوامخواہ اپنے دین کو ضائع نہ کریں کیونکہ دین کا مذاق دین والوں کا مذاق یہ انسان کو کفر تک لے جاتا ہے اور جب انسان کفر تک پہنچ جاتا ہے تو اللہ کے ہاں ایسی سخت پکڑ ہوتی ہے کہ انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔
الحمدللہ! ہماری رائے ان علماء کے ساتھ ہے جو اکثریت میں ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھی یہی ہے جس کا مفہوم ہے کہ لوگو! علماء کی اکثریت یعنی جمہور جس طرف ہوں اس بات کی پیروی کیا کرو۔ اب اگر کسی نے غلطی کی ہے خواہ دانستہ یا غیر دانستہ دنیا کا نقصان جو ہونا تھا وہ ہوگیالیکن آخرت کا معاملہ نیت پر ہوگاجیسی نیت ہوگی اللہ تعالیٰ ویسا ہی معاملہ کریں گے اور ان کی نیتوں میں کیا ہے؟ یہ اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تو اس لیے میرے دوستو! ہم خوامخواہ ان بحثوں میں پڑ کر اپنا ایمان اور اپنی آخرت خراب نہ کریں اور اعتدال کی بات یہ ہے کہ اپنے کام سے کام رکھیں ۔
اللہ تعالیٰ ایسی باتوں سے جو دین کے خلاف مسلمانوں میں آرہی ہیں ان سے محفوظ رکھے ایسا نہ ہو کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا باعث بن جائے۔ اللہ ہم سب کی حفاظت فرماکر اچھی راہ متعین فرمائے۔
(آمین)
Load/Hide Comments