والد کےپیسے استعمال کرنےکا حکم

سوال:والد کے پیسے گھر پڑے ہوں تو ضرورت پڑنے پہ ان سے پوچھے بنا اٹھا سکتے ہیں؟

جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

والد کی جانب سے اگر صراحتاً یا دلالۃً اجازت موجود ہو تو ان سے پوچھے بغیر ان کے مال میں سے اولاد کا ضرورت کے تحت لینا جائز ہے،البتہ ادب اور تہذیب کا تقاضا یہ ہے کہ اجازت کے ساتھ لیا جائے۔ واضح رہے کہ اولاد جب تک نابالغ ہو ان کا نفقہ باپ کے ذمے لازم ہوتا ہے بشرطیکہ نابالغ اولاد کا اپنا مال نہ ہو۔ بالغ ہونے کے بعد بیٹوں کے اخراجات(جبکہ وہ معذور نہ ہوں یا طالب علمی کا دور نہ ہو، بلکہ کماسکتے ہوں) ان کے اپنے ذمے لازم ہوں گے اور بیٹیوں کا نفقہ ان کی شادی ہونے تک باپ کے ذمے ہے۔لہذا باپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اولاد کے نفقے کا از خود خیال رکھنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱)قال الامام الحلوانی اذا کان الابن من انباء الکرام ولا یستاجرہ الناس فھو عاجز و کذا طلبۃ العلم اذا کانو عاجزین عن الکسب الخ و نفقۃ الاناث واجبۃ مطلقا علی الاباء مالم یتزوجن اذا لم یکن لھن مال الخ ولا یجب علی الاب نفقۃ الذکور الکبار الا ان یکون الولد عاجز عن الکسب لزمانۃ او مرض ومن یقدر علی العمل لکن لا یحسن العمل فھو بمنزلۃ العاجز الخ(عالم گیری : ١/ ٥٦٣)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں