آپ علیہ الصلوۃ و السلام کے نام مبارک کے ذکر کے وقت صلوۃ و سلام میں سے ایک پر اکتفا کرنے کا حکم

فتویٰ نمبر:859

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!علماء حضرات فرماتے ہیں آپ علیہ الصلوۃ والسلام کہنا چاہیےاکیلے علیہ السلام کہنا مکروہ عمل ہے ۔۔۔جائز نہیں ہے دونوں لفظ استعمال میں لانے چاہیے کہ آپ پر سلامتی بھی ہو اور درود بھی.رہنمائی فرمائے! 

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

کسی مجلس میں آنحضرت علیہ الصلوۃ و السلام کا اسم گرامی متعدد بار لیا جائے، سنا جائے، پڑھا جائے یا لکھا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک بار صلوۃ وسلام بھیجنا واجب ہے اور ہر بار بھیجنا مستحب ہے۔پھر افضل تو یہ ہے کہ صلوۃ و سلام دونوں پڑھے اور لکھے جائیں، لیکن اگر کوئی شخص صرف ایک پر اکتفا کرے، یعنی صرف صلوۃ یا صرف سلام پڑھے اور لکھے تب بھی جمہور فقہاء کے نزدیک جائز ہے ، کوئی گناہ بھی نہیں، البتہ خلاف اولی ہے.

سوال میں جو آپ نے ذکر فرمایا کہ علماء اس کو مکروہ کہتے ہیں، یعنی ناجائز کہتے ہیں، یہ درست نہیں، علماء اس کو ناجائز نہیں کہتے ۔ بعض حضرات نے جو کراہت کا قول اختیار کیا ہے اس کراہت سے مراد غیر اولی ہے.کراہت تنزیہی مراد ہے کراہت تحریمی مراد نہیں.

(ماخوذ از:معارف القرآن :سورۃ الأحزاب، آیت نمبر:56)

“ونقل الحموی عن أصحابنا عن منیة المفتي: إنہ لا یکرہ عندنا إفراد أحدہما عن الآخر”

(أحکام القرآن: ۳/۴۹۸)

و اللہ الموفق

بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا

قمری تاریخ:27 ذی الحجہ،1439ھ

عیسوی تاریخ:7 سیتمبر،2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں