ایکسیڈنٹ اوردیت کی مقدار

کیافرماتےہیں علمائے کرام کےبارے میں کہ :۔

۱)ایک گاری میں ڈرائیور سمیت پانچ بندے سفرکررہےتھے کہ اچانک ایکسیڈنٹ ہوگیا جس میں ڈرائیور کےعلاوہ سب لوگ وفات پاگئے تواب پوچھنایہ ہے کہ اس ڈرائیور پر کوئی کفارہ ودیت وغیرہ لازم ہوگی یانہیں اورا گر لازم ہوگی تو کتنے آدمیوں کی ۔

۲)شرعاً دیت کی کیامقدار ہے اور اس کاکیاطریق کارہے ۔

سائل

اکرام اللہ سواتی

فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی

الجواب حامداومصلیاً

صورت مسئولہ میں اگر ڈرائیور  ٹریفک کےمروّجہ قوانین کی پوری پابندی کےساتھ گاڑی چلارہاتھا، رفتار بھی معتدل  تھی کہ گاڑی  پوری طرح  قابومیں تھی اس کےباوجود  اچانک گاڑی کوحادثہ پیش آگیا اورڈرائیور کی اپنی کسی غلطی یاکوتاہی کو اس حادثہ میں دخل نہ تھا تو ا س اتفاقی  حادثہ کی بناء پر گاڑی میں جوسوار افراد فوت ہوگئے ہیں ڈرائیور پر ان کا قصاص  یادیت دونوں واجب نہیں ہوں گے  اور نہ ہی کوئی کفارہ واجب ہوگا۔

لیکن اگرحادثہ ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے پیش آیا مثلاً وہ بے احتیاطی سے گاڑی چلارہاتھا یا گاڑی کی رفتار  مقررہ حد سے زیادہ تھی یا وہ نیند یانشےکی حالت میں ڈرائیونگ کررہاتھا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آگیا تواس صورت میں یہ ”قتل بسبب“ کےزمرے میں آئےگا جس میں ڈرائیور کے عاقلہ پر یاخود ڈرائیور پر فوت ہونے والے تمام لوگوں کی دیت واجب ہوگی البتہ کوئی کفارہ واجب نہ ہوگا(ماخذہ تبوین :۱۳۵۵/۴)

الھدایة فی شرح ہدایة المبتدي (۴/۴۴۳)

الدرالمختار  وحاشیة ابن عابدین (ردالمحتار) (۶/۵۳۱)

الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (ردالمحتار ) (۶/۵۸۹)

بحوث في قضایافقھیة معاصرۃ(۱/۳۱۴)

وفیه ایضاً:( ۱/۳۱۲ مکتبة دارالعلوم کراتشي )

۲)فی آدمی دیت کی ادائیگی کی شرعاً تین صورتیں ہیں :۔

الف۔۔ایک اونٹ ( یہ اونٹ پانچ قسم کے ہوں گے ۔ ایک سالہ بیس اونٹنیاں ۔ ایک سالہ بیس اونٹ دوسالہ بیس اونٹنیاں ۔ تین سالہ  بیس اونٹنیاں ۔ چارس الہ بیس اونٹنیاں ) یا ان کی قیمت ۔

(ب) یاایک ہزاردینار (یعنی ۳۷۵ تولہ سونا اور آج کل کےحساب سے اس کی مقدار  ۴۳۷۴گرام سونا ہے یعنی چار کلو۳۷۴گرام سوناہے ) یا اس کی قیمت ۔

ج۔۔ یادس ہزار درہم ہے ( یعنی  ۲۶۵تولہ چاندی ہےا ور آج کل کےحساب سے ا س کی مقدار ۳۰۶۱۸ گرام چاندی یعنی ۳۰ کلو اور۶۱۸ گرام چاندی ہے) یااس کی قیمت ۔

اس میں دیت  دینےو الے کواختیار  ہوتاہے کہ وہ ان تینوں صورتوں میں سے جواختیار  کرلے یاجس نصاب پر باہمی رضامندی سسےمعاملہ طے ہوجائے اس کی ادائیگی اس پر  اور اس کےعاقلہ پر لازم ہوگی۔ا ور اگرمعاملہ عدالت میں چلاجائے توعدالت مذکورہ تین نسابوں میں سے جونصاب  متعین کردے اس کی ادائیگی اس پر اور اس کے عاقلہ پرلازم ہوگی ۔(ماخذہ التبویب :۲۳۵/۲۲،۶۵۴/۶۶)

المبسوط للشیباني (۴۔۴۵۲)

حاشیة ابن عابدین (۶/۵۷۴)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب

راشد حسین

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

۲رجب  المرجب ۱۲۳۲ھ

۵/جون /۲۰۱۱ء

الجواب صحیح

محمد یعقوب عفااللہ عنه

۳/۷/۱۴۲۲

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :۔

اپنا تبصرہ بھیجیں