اگر شوہر بیوی کی کفالت نہ کرے؟

فتویٰ نمبر:4034

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

حدیث شریف میں جس شوہر کا ذکر کیا گیا ہے کہ خدا کے بعد اگر سجدہ جاٸز ہوتا تو شوہر کو سجدہ کا حکم ہوتا، اور اس کی فرماں برداری پر ڈھیروں احادیث، اقوال یہاں تک کہ نافرمانی کی صورت میں فرشتوں کا لعنت کرنا وغیرہ یہ سب کس شوہر کے بارے میں ہے، وہ جو اپنی بیوی کی کفالت کرتا ہے، خرچہ پانی دیتا ہے، اس کی عزت کرتا ہے یا شوہر جیسا بھی ہو ایک دفعہ نکاح ہوجانے کے بعد حدیث والے سارے اصول بیوی پر لاگو ہوتے ہیں چاہے شوہر کفالت کے لیے تیار نہ ہو، بیوی کی ذمہ داری نہ لے، بیوی کو تسلیم نہ کرے، ایسے شوہر کی حیثیت بھی اتنی ہی ہوگی جتنی احادیث میں بتاٸی گٸی؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

دین اسلام ایک معتدل اور انصاف پسند مذہب ہے، جہاں وہ عورت پر شوہر کے حقوق بیان کرتا ہے وہیں شوہر پر بھی بحیثیت قوام ہونے کے بہت سی ذمہ داریاں عاٸد کرتا ہے۔

قرآن کریم میں بارہا اللہ تعالی نے مردوں کو مخاطب فرماکر عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید فرماٸی ہے، ایک مقام پہ ارشاد باری ہے:

” عاشروھن بالمعروف“

(النساء:١٩)

ترجمہ: ان عورتوں کے ساتھ اچھا برتاٶ کرو۔

٢۔” ولھن مثل الذی علیھن بالمعروف“

(البقرة:٢٢٨)

ترجمہ: جس طرح ان مردوں کے عورتوں پر حقوق ہیں ویسے ہی عورتوں کے بھی مردوں پر حقوق ہیں۔

حدیث مبارکہ میں ارشاد مبارک ہے:

” ان من اکمل المٶمنین ایمانا احسنھم خلقا و الطفھم باھلہ“

(جامع الترمذی: ٢٦١٢)

ترجمہ: تم میں بہترین مٶمن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر اور اپنے گھر والوں پر سب سے زیادہ مہربان ہو۔

نیز فرمایا:

”استوصوا بالنساء خیرا فانھن عندکم عوان۔“

(سنن ابن ماجہ: ١٨٥١)

” عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو وہ تمہارے پاس قیدی ہیں۔“

ان تمام ارشادات سے ثابت ہوتا ہے کہ مرد پر بیوی کے حقوق کی اداٸی لازم ہے، اس کے نان و نفقہ و سکنی کا انتظام کرنا( واضح ہو کہ نان و نفقہ میں شریعت نے شوہر کی مالی حالت کا اعتبار کیا ہے)، اس کے بشری تقاضے پورا کرنا، اسے وہ عزت و احترام دینا جس کی وہ مستحق ہے یہ سب اس کے حقوق ہیں۔ بعض حقوق کا درجہ واجب کا ہے جبکہ بعض کا درجہ اخلاقیات کا۔

اگر کوٸی شوہر بیوی کے یہ حقوق ادا نہیں کرتا تو شریعت عورت کو یہ حق دیتی ہے کہ پہلے وہ خاندان کے بزرگوں کے ذریعے شوہر کو سمجھانے کی کوشش کرے، پھر بھی نہ مانے تو عدالت سے رجوع کرے اور شوہر سے حقوق کی اداٸی کا مطالبہ کرے، اگر کسی بھی طرح صلح ممکن نہ ہورہی ہو تو شریعت عورت کو خلع لینے کا بھی حق دیتی ہے۔

خلاصہ یہ کہ اگر کسی عورت کا شوہر اس کے حقوق واجبہ ادا نہ کرے اور کسی بھی طرح اس پر راضی نہ ہو تو ایسے شوہر کو حق نہیں کہ وہ عورت کو اپنے حقوق کی اداٸی پر مجبور کرے، ایسی صورت میں عورت اگر حقوق زوجیت کی اداٸی سے انکار کردے تو اس پر ان شاء الله! گناہ نہ ہوگا ، نیز عورت چاہے تو اس سے خلع کے ذریعے علیحدگی بھی اختیار کرسکتی ہے۔

١۔” وان خفتم شقاق بینھما فابعثوا حکما من اھلہ وحکما من اھلھا ان یریدا اصلاحا یوفق اللہ بینھما ان اللہ کان علیما خبیرا۔“

( النسا: ٣٥)

٢۔”فان خفتم الا یقیما حدود اللہ فلاجناح علیھما فیما افتدت بہ۔“

(البقرة:٢٢٩)

٣۔” وعلی المولود لہ رزقھن وکسوتھن بالمعروف۔“

(البقرة: ٢٣٣)

٤۔” لینفق ذو سعة من سعتہ و من قدر علیہ رزقہ فلینفق مما آتہ اللہ۔“

( الطلاق: ٧)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ٦۔٦۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔٢۔١٠

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں