آرٹیفیشل جیولری پہننے کا حکم

سوال: آٹیفیشل جیولری پہننے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آج کل کے حالات کی وجہ سے ہر انسان سونا چاندی ہونے کے باوجود پہننے سے ڈرتا ہے۔ اور آٹیفیشل جیولری پہننے کو ہی ترجیح دیتا ہے۔

کیا پہن سکتے ہیں؟ اس کو پہن کر نماز ہوجائے گی؟

جواب:واضح رہے کہ عورت کے لیے انگوٹھی کے علاوہ دوسرے زیور، ہر قسم کی دھات کا بناہوا جائز ہے اگرچہ وه زیورات (لوہا، تانبا، پیتل، سٹیل وغیرہ)

کی کیوں نه ہو وه بهی جائز ہے .

البتہ خواتین کے لئے سونے چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ کسی اور دھات (لوہا، تانبا، پیتل، سٹیل وغیرہ)کی انگوٹھی پہننے میں( خواہ کسی بھی مقدار میں ہو)، علماء کرام کا اختلاف ہے،فقہ کی عام کتابوں میں اس کی ممانعت لکھی ہےاس لئے خواتین کو اس کےپہننے سے اجتناب کرنا چاہئے، البتہ حضرت گنگوہی رحمہ اللہ نے حضرات فقہاء کرام کے اختلاف کی وجہ سے مکروہ تنزیہی کا قول ذکر کیا ہے.

اس لئے اگر کوئی خاتون سونے چاندی کے علاوہ سٹیل یا اور کسی دھات کی انگوٹھی پہنے تو اس کو نرمی سے سمجھا دیا جائے لیکن سختی نہ کی جائے۔تاہم اگر ان انگوٹھیوں پر سونے یا چاندی کا پانی اس طرح چڑھایاجائےکہ اس انگوٹھی کی دھات چھپ جائےتو پھربلا کراہت پہننا جائزہے۔

==============

١)”وفي الجوهرة: التختم بالحدید والصفر والنحاس والرصاص مکروه للرجال والنساء اهـ”. (ج۵/ ۲۲۹) 

۲)یباح للنساء من حلي الذہب والفضۃ والجواہر کل ما جرت عادتہن یلبسہ کالسوار، والخلخال، والقرط، والخاتم، وما یلبسہ علی وجوہہن وفي أعناقہن وأرجلہن وأذانہن وغیرہ۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۲۹۴ بیروت)

٣)اتفق العلماء علی جواز تحلی المرأۃ بأنواع الجواہر النفیسیۃ کالیاقوت والعقیق واللؤلؤ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۱۸؍۱۱۲ بیروت)

اپنا تبصرہ بھیجیں