عورت ،گھوڑے اور گھر میں نحوست سے کیا مراد ہے؟

فتویٰ نمبر:3000

عنوان:عورت ،گھوڑے اور گھر میں نحوست سے کیا مراد ہے؟حدیث کی وضاحت

سوال:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول ﷺ نے فرمایا”’’ عورت ، گھر اور گھوڑے میں نحوست (یعنی بے برکتی )ہے‘‘ (بخاری ، مسلم) اور ایک روایت ہے کہ تین چیزوں میں نحوست ہے ،عورت ، گھر اور جانور‘‘ متفق علیہ۔

اس حدیث کا مطلب بتا دیں۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اہل علم اس حدیث کے مختلف جوابات دیتے ہیں۔ تفہیم کے اعتبار سے دو ہی ذکر کیے جاتے ہیں۔

(۱)ان حدیثوں کاصحیح مطلب یہ کہ نحوست کا فی الواقع کوئی ثبوت نہیں ہے ۔بالفرض اگر کسی چیز میں کوئی نحوست ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی لیکن جب ان چیزوں میں نحوست نہیں تو ان کے علاوہ کسی بھی چیز کو منحوس سمجھنا درست نہیں۔

جیسے ایک حدیث کا مفہوم ہے:

“رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ اگر واقع میں کسی چیز کے اندر نحوست ہوتی تو اس کی مستحق یہ تین چیزیں تھیں یعنی گھوڑا، عورت اور گھر”(۱)

(۲) دوسرا جواب یہ ہے کہ ان تین چیزوں میں نحوست سے حقیقی نحوست مراد نہیں ہے بلکہ مطلب یہ کہ یہ چیزیں عام طور پر ناپسندیدگی کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ اگر یہ موافق نہ آئیں تو پھر مختلف مسائل اور فتنے پیدا ہوتے ہیں جن کی تکلیف لمبے عرصے تک چلتی ہے۔ 

چنانچہ عورت کی نحوست اس کا بد زبان، بد اخلاق،شوہر کی ناپسندیدہ ہونا، بانجھ ہونا وغیرہ۔

گھوڑے کی نحوست(اس میں آج کی تمام سواریاں شامل ہیں) اس کا شوخی کرنا،سواری کا دشوار ہونا،مالک کا ناپسندیدہ ہونا وغیرہ۔

اور گھر کی نحوست اس کا تنگ اور چھوٹاہونا، اس میں تازہ ہوا اورروشنی کا نہ ہونا وغیرہ۔(۲)

خلاصہ کلام یہی ہوا کہ یہاں نحوست سے حقیقی نحوست نہیں بلکہ ان کا نا موافق ہونا مراد ہے۔

(۱)عن سعد بن مالکؓ أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کان یقول لاہامۃ ولاعدویٰ ولاطیرۃ، وإن تکن الطیرۃ في شیئ ففي الفرس والمرأۃ والدار۔ (أبوداؤد شریف، کتاب الطب، باب في الطیرۃ، ۵۴۷/۲)

(۲) (وإن تکن الطیرۃ) أي صحیحۃ أو إن تقع وتوجد (في شیئ) من الأشیاء (ففي الفرس) أي الجموح (والمرأۃ) أي السلیطۃ (والدار) أي فہي الدار الضیقۃ۔ والمعنی أن فرض وجودہا تکون في ہذہ الثلاثۃ وتؤیدہ الروایۃ التالیۃ والمقصود منہ نفي صحۃ الطیرۃ علی وجہ المبالغۃ فہو من قبیل قولہ صلی اﷲ علیہ وسلم ’’لوکان شیئ سابق القدر لسبقتہ العین‘‘ فلا ینافیہ حینئذ عموم نفي الطیرۃ في ہذا الحدیث وغیرہ۔ (عون المعبود، کتاب الکہانۃ، والطیرۃ، مکتبہ اشرفہ دیوبند، ۲۹۷/۱۰)

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:20 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:27 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں