بچیوں کا غیر مسلم سے سوئمنگ کلاس لینا

سوال: مجھے ایک پرسنل مشورہ کرنا تھا میری ایک نو سال کی بیٹی ہے جو غیر مسلم مرد سے سوئمنگ کی کلاس لے رہی ہے کیا اس کی گنجائش ہے ؟ ابھی نابالغ ہے کیونکہ خواتین اتنا اچھا نہیں سکھا رہی تھیں۔

الجواب بعون الملک الوھاب

9 سال کی بچی چونکہ قریب البلوغ ہوتی ہے، اس لیے اس بچی کو کسی غیر مسلم اور غیر محرم مرد سے سوئمنگ کی کلاس دلوانا شرعاً درست نہیں۔

بچیوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق سیرت کا ایک واقعہ صحیح بخاری شریف میں ہے،جس کا حاصل یہ ہے کہ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابی العاص کو اٹھائے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۔ یہ امامہ نماز میں کبھی کندھے پر چڑھتیں کبھی اترتیں۔

اب یہاں دیکھیے کہ نماز جیسا اہم فریضہ اور مسجد نبوی جیسی مقدس عبادت گاہ، مقتدی کون ہیں؟

ہمارے آقا کے جانثار صحابہ

لیکن امامہ اگلی صف میں نانا جان صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ،کیوں؟

1ہمارے آقا تاثر دے رہے ہیں بچیاں خالص ہوتی ہیں،معزز ہوتی ہیں یہ اپنے محارم کے ساتھ ہی کمفر ٹیبل ہوتی ہیں۔

2.کیا پوری مسجد میں امامہ کو چند منٹ کے لیے دیکھنے والا کوئی نہ تھا؟

آپ علیہ السلام کا تو ہر قول،فعل،عمل ہمارے لیے کئی اسباق لیے ہوئے ہوتا ہے تو آپ سیرت نبوی کے اس پہلو سے یہ رہنمائی ملتی ہے کہ بچیاں سیپ میں بند موتی کی طرح محفوظ ہوتی ہیں، اپنے محارم کے ساتھ انہیں تحفظ کا احساس رہتا ہے، قدم قدم پر ان کا سائبان بننا پڑتا ہے اور یہی تحفظ ان کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

یہ بچیوں سے آپ علیہ السلام کی محبت کی لاجواب مثال تو ہے، لیکن اس میں کہیں یہ نہیں کہ آپ نے انہیں کسی غیر کی ذمہ داری میں دیا ہے،لہذا بچیوں کے لیے مضبوط حصار بن کر ان کے نگہبان بننے کی ضرورت ہے۔

___________

حوالہ:

عن أبي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ -رضي الله عنه- قال: «أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- كان يُصَلِّي وهو حامل أُمَامَةَ بنت زينب بنت رسول الله -صلى الله عليه وسلم». ولأبي العاص بن الربيع بن عبد شَمْسٍ -رضي الله عنه-: «فإذا سجد وضعها، وإذا قام حملها» (صحیح البخاری:516)

واللہ اعلم بالصواب

25 ربیع الاول 1443

 نومبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں