بائع اورمشتری کےدرمیان جب ایجاب وقبول ہوجائےتوپھر بائع کسی تیسرےشخص کیساتھ عقدِ بیع کرسکتاہے

   فتویٰ نمبر:495

سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس  مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص نےاپنامکان بیچااور مشتری کومکان پرقبضہ دینےکیلئےوقت مقررکیااورنصف رقم بطورِ بیانہ کےوصول کرلی اب  وقت مقررہ سےدو ماہ پہلےمشتری کسی دوسرےسےمکان کی بیع کرلیتا ہےخصوصاًجبکہ مشتری اول کوبائع نےقبضہ دے کر اختیاردیدیاکہ کسی کوبھی مکان دو ماہ کیلئےاجرت پردیدیں اورکرایہ مجھےدیں اوریہ شرط عقد کےوقت نہ تھی  توکیامذکورہ صورت میں قبل ازوقت غیر منقولہ اشیاءکی بیع جائزہے؟

نوٹ: عام طورپرہمارےیہاں جوبیع مروّج ہےاس میں متعاقدَین یہ طےکرتےہیں کہ عقد کےبعدجب ثمن اداکروگےتوقبضہ دیدونگااورثمن کی ادائیگی کی صورت میں قبضہ عام طور پر دےدیتاہے آیااگرایک سال بعدرقم اداکی گئی تواس کےمنافع بائع کولیناجائزہیں یانہیں ؟ یا کرایہ لیناجائزہےیانہیں ؟ مزیدیہ کہ بیانہ کاکیاحکم ہے وہ وعدہ بیع ہےیاکامل بیع کاحکم رکھتاہے؟

الجواب حامدا ومصلیا
صورتِ مسئولہ میں جب بائع اول اورمشتری کےدرمیان ایجاب وقبول ہوگیاتواس سےانکاباہمی معاملہ پکاہوگیااورمتعلقہ فروخت شدہ مکان بائع کی ملکیت سےنکل کرمشتری کی ملکیت میں آگیا لہذابائع کااب اس مکان سےکسی قسم کافائدہ اٹھانایامالی منافع حاصل کرنایااس کامطالبہ کرناشرعاًجائزنہیں ہے البتہ جب تک مشتری مکمل قیمتِ خریدادانہ کرےجب تک اس مکان کووہ اپنےقبضہ میں رکھ سکتاہے
لیکن چونکہ بائع نےاب مشتری کوقبضہ بھی دیدیاتھاتواب اگروہ مشتری اس مکان کو آگےبیچنا چاہےتوشریعت کی طرف سے اس کواس بات کی اجازت ہےبائع کواس پراعتراض کاکوئی حق نہیں ہے تاہم وہ اپنی بقایارقم کاحقداربدستورہےجس کامطالبہ وہ ہرجائزطریقہ سےکرسکتاہے۔

بیعانہ بیع کےمنعقد ہونےاورلازم ہونےکی علامت اورپیشگی معاوضہ بغرض  اطمینان ِ بائع دیا جاتاہےاوریہ قیمت ِخرید کاہی جزءہوتاہے(۱)

اس لئےجب تک  کوئی صراحت یاقرینہ وعدہ بیع پرحمل کرنےکانہ ہواس کووعدہ بیع کی علامت نہیں سمجھاجائےگا

اپنا تبصرہ بھیجیں