بلی کو پالنا کیسا ہے؟ کیا بلی کا منہ پاک ہے؟

سوال : آج کل گھروں میں لوگ بلیا ں پالتے ہیں؟ جو بستروں پر ،صوفوں پر، گھر میں ہر جگہ منہ مارتی ہیں،حتی کہ گھر والے گود میں بھی بٹھاتے ہیں ۔ہزاروں کا کیٹ فوڈ کا خرچہ ہوتا ہے ،اس سلسلے میں حضرت ابو ہريره رضی اللہ عنہ كی مثال دیتے ہیں ۔شریعت میں اس کے بارے میں ہمیں کیا رہنمائ ملتی ہے ؟
1 ۔ کیا بلی کو اسطرح گھر میں رکھ سکتے ؟
2 ۔ کیا بلی کا منہ پاک ہے ؟

الجواب باسم ملھم الصواب
1 ۔ بلی پالنا جائز ہے اس میں شرعا کوئی حرج نہیں،بشرطیکہ اس کے کھانے پینے کاخیال رکھا جائے۔البتہ شوقیہ بلیاں پالنے کے لیے لاکھوں روپیہ خرچ کرنا مناسب نہیں۔

2 ۔ بلی نے اگر کھانے یادودھ کے برتن میں منہ ڈال دیا تو وہ کھانا مکروہ ہوجاتا ہے البتہ آدمی کھانا چاہے تو کھاسکتا ہے۔
لیکن! اگر بلی نے چوہا وغیرہ کھاکے فورا برتن میں منہ ڈال دیا تو پھر وہ ناپاک ہوجائے گا، اور اگر چوہا وغیرہ کھانے کے کچھ دیر بعد منہ ڈالا تو پھر ناپاک نہیں ہوگا صرف مکروہ رہےگا ۔
اسی طرح اگر بلی انسان کے جسم کا کوئی حصہ چاٹ لے تو نماز پڑھنے سے پہلے اس کو دھولینا چاہیے۔
==============
حوالہ جات:
1 ۔” قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: انھالیست بنجس،انھا من الطوافین علیکم والطوافات“۔
(ترمذی : 27/1)۔

ترجمہ : ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےشک وہ(بلی) نجس نہیں ہے،بےشک وہ تم پہ آنے جانے والوں میں سے ہے“۔

2 ۔” فان لحست الھرة عضو انسان یکرہ ان یصلی من غیر غسلہ“۔
(الجوھرة النیرة : 20/1)۔

3 ۔ ”وسؤر حشرات البیت کالحیة والفارة والسنور مکروہ کراھة تنزیہ،ھوالاصح“۔
(الفتاوی الھندیة : کتاب الطھارة، 24/1)۔

4 ۔ ” ولو اکلت الفارة ثم شربت علی فورہ الماء یتنجس الا اذا مکثت ساعة لغسلھا فمھا بلعابھا“۔
(الھدایة : كتاب الطھارة، 45/1)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
09/01/1444
08/08/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں