بیٹی کے داماد سے پردہ اور بیٹی کی سوتیلی اولاد سے پردہ

فتویٰ نمبر:4072

سوال: ۱)  اگر کوئی عدت میں ہو تو اس کا بیٹی کے داماد سے پردہ ہے؟

۲ ) بیٹی کی سوتیلی اولاد سے پردہ؟

و السلام

الجواب حامدا و مصليا

۱) پردہ کرنا عورت کے لیے ضروری ہے ، جن غیر محارم سے اختلاط پہلے بھی منع تھا عدت کے دوران بھی وہی حکم رہے گا۔ بیٹی کے داماد سے پردہ نہیں ہے۔ 

۲) بیٹی کی سوتیلی اولاد سے پردہ ہو گا کیونکہ یہاں حرمت سسرالی رشتے کی وجہ سے پائی جا رہی ہے جو سوتیلی ماں تک محدود رہے گی۔ اس کی ماں یعنی نانی وغیرہ میں نہیں پائی جائے گی۔

“یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوٰجِکَ وَ بَنَاتِکَ وَ نِسَآء ِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلٰبِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ اَدْنۤی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَکَانَ اللہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۔”/

{سورۃ الاحزاب: ۵۹}

” وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ”۔

{سورۃ النور: ۳۱}

عن عمر  عن النبی صلی الله علیہ وسلم قال: لا یخلون رجل بامرأة الا کان ثالثھما الشیطان․ (رواہ الترمذی، مشکوٰة، ج2،ص:269)

“وقد استنبط العلماء من قوله تعالى : وَأُمَّهَاتُ نِسائِكُمْ وَرَبائِبُكُمُ اللَّاتِيْ فِيْ حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِيْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ .. القاعدة الشرعية وهي : العقد على البنات يحرّم الأمهات ، والدخول بالأمهات يحرم البنات فأم المرأة تحرم بمجرد العقد على بنتها ، سواء دخل بها أو لم يدخل بها ۔۔۔ ودل قوله تعالى : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهاتُكُمْ على أن تحريم الأمهات عام في كل حال لا يتخصص بوجه من الوجوه. وكذلك تحريم البنات والأخوات ومن ذكر من المحرمات ، فهو تحريم مؤبد دائم۔”

 التفسیر المنیر للزحیلی : ۴/۳۱۹

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:۲۳ جمادی الثانی ۱۴۴۰

عیسوی تاریخ: ۲۸ فروری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں