بیت الخلاء کا رخ قبلے کی پشت کی طرف رکھنا

سوال: بیت الخلاء میں کموڈ کا رخ قبلے کی پشت کی طرف بنانے کا کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
حدیث شریف میں نبی کریم ﷺ نے قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی جانب پشت کرنے اور رخ کرنے دونوں ہی سے منع فرمایا ؛ لہٰذا بیت الخلاء میں کموڈ وغیرہ کو ایسے طور پر بنانا کہ قبلہ کی طرف چہرہ یا پشت ہو ،ناجائز ہے۔ لہذا اس طرح بیت الخلاء بنانے اور بنوانے سے اجتناب لازم ہے۔
=========
حوالہ جات
1۔”عن أبي أيوب الأنصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا ‌القبلة ولا تستدبروها ولكن شرقوا أو غربوا“
(مشکاة المصابيح:109/1)

ترجمہ: حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “جب تم بیت الخلا جاؤ تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرو اور نہ پشت، بلکہ مشرق اور مغرب کی طرف منہ اور پشت رکھو۔“

2۔”ہمارے امام صاحب(امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں کہ پیشاب، پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف نہ منہ کرنا چاہیے خواہ جنگل ہو یا آبادی و گھر ہو، اگر کرے گا تو مرتکبِ حرام ہوگا ۔ حضرت امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی دلیل پہلی حدیث ہے جو ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے،اس حدیث میں قبلہ کی طرف منہ اور پشت نہ کرنے کا حکم مطلقاً ہے، اس میں جنگل و آبادی و گھر کی کوئی قید نہیں ہے، لہٰذا جو حکم جنگل کا ہوگا وہی حکم آبادی کا بھی ہوگا، یہ حدیث نہ صرف یہ کہ حضرت ابوایوب ہی سے منقول ہے، بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک بڑی تعداد اس کی روایت کرتی ہے۔ پھر امام صاحب کی دوسری دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ اور پشت نہ کرنے کا حکم قبلہ کی تعظیم و احترام کے پیشِ نظر دیا ہے، لہٰذا جس طرح جنگل میں تعظیمِ قبلہ ملحوظ رہے گا، اسی طرح آبادی و گھر میں بھی احترامِ قبلہ کا لحاظ ضروری ہوگا، جیسا کہ قبلہ کی طرف تھوکنا اور پاؤں پھیلانا ہر جگہ منع ہے۔“
(مظاہر حق :291/1)

3۔”(كما كره) تحريمًا (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط)۔“

(الدر المختار مع رد المحتار:341/1)
واللّٰہ اعلم بالصواب

27 جمادی الأولی 1444ھ
22 دسمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں