چوری کی چیز خریدنا

سوال: سٹور میں کاسمیٹکس والے ایریا پر ایک ملازم ہے وہ ایسے کسٹمر جو پرائز کم کا کہتے ہیں انہیں ان کی من چاہی پرائز پر چیز دے دیتا ہےاور بل کاؤنٹر پر کروانے کی بجائے چپکے سے پیسے اپنی جیب میں ڈال لیتا ہے کیا اس میں کسٹمر بھی گناہ میں شریک سمجھا جائے گا؟
الجواب باسم ملہم بالصواب
کسٹمرہی اصل گناہگار شمار ہو گا اس کا یہ فعل چوری کے زمرے میں آئے گا اور ملازم جو اس کا ساتھ دے رہا ہے کو چوری میں تعاون کا گناہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

1)وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
ترجمہ:اور گناہ اور سرکشی کےمعاملات پر تعاون نہ کرو۔

2)عن شرحبيل مولى الانصار، عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: “من اشترى سرقةً وهو يعلم انها سرقة فقد اشرك في عارها واثمها”.(السنن الکبری للبيهقي کتاب البیوع، باب كراهية مبايعة من اكثر ماله من الربا او ثمن المحرم548/5)
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ نے فرمایا جس نے چوری کی چیز خریدی اور وہ جانتا ہے پس وہ اس کے گناہ میں شریک ہے۔

3)(وَبَيْعُ مَا لَيْسَ فِي مِلْكِهِ) لِبُطْلَانِ بَيْعِ الْمَعْدُومِ وَمَا لَهُ خَطَرُ الْعَدَمِ…. (وَ) الْبَيْعُ الْبَاطِلُ (حُكْمُهُ عَدَمُ مِلْكِ الْمُشْتَرِي إيَّاهُ)
(قَوْلُهُ: وَبَيْعُ مَا لَيْسَ فِي مِلْكِهِ) فِيهِ أَنَّهُ يَشْمَلُ بَيْعَ مِلْكِ الْغَيْرِ لِوَكَالَةٍ أَوْ بِدُونِهَا مَعَ أَنَّ الْأَوَّلَ صَحِيحٌ نَافِذٌ وَالثَّانِي صَحِيحٌ مَوْقُوفٌ. وَقَدْ يُجَابُ بِأَنَّ الْمُرَادَ بَيْعُ مَا سَيَمْلِكُهُ قَبْلَ مِلْكِهِ لَهُ ثُمَّ رَأَيْته كَذَلِكَ فِي الْفَتْحِ فِي أَوَّلِ فَصْلِ بَيْعِ الْفُضُولِيِّ، وَذَكَرَ أَنَّ سَبَبَ النَّهْيِ فِي الْحَدِيثِ ذَلِكَ (قَوْلُهُ: لِبُطْلَانِ بَيْعِ الْمَعْدُومِ) إذْ مِنْ شَرْطِ الْمَعْقُودِ عَلَيْهِ: أَنْ يَكُونَ مَوْجُودًا مَالًا مُتَقَوِّمًا مَمْلُوكًا فِي نَفْسِهِ، وَأَنْ يَكُونَ مِلْكَ الْبَائِعِ فِيمَا بِبَيْعِهِ لِنَفْسِهِ، وَأَنْ يَكُونَ مَقْدُورَ التَّسْلِيمِ، مِنَحٌ”.( كتاب البيوع، باب البيع الفاسد58/5
واللہ أعلم بالصواب

4 جمادی الثانی 1444ھ
28دسمبر 2012ء

اپنا تبصرہ بھیجیں