کمرشل کی جگہ ڈومیسٹک میٹر لگادینا

سوال:دکاندار نے اپنی دکان میں ، بجلی کا کمرشل میٹر لگانے کے لئے واپڈا میں کمرشل میٹر کی درخواست دی اور اس کی فیس جمع کروائی ۔چند دن کے بعد واپڈا اہل کار آیا اور میٹر لگا کر چلا گیا ۔تین سال گذرنے پر معلوم ہوا کہ میٹر تو ڈومسٹک ہے۔ اب دکاندار کیا کرے ؟ کیا وہ گناہگار ہو گا ؟ اگر واپڈا میں دوبارہ درخواست دیتا ہے کہ کمرشل میٹر لگایا جاۓ تو ادارہ تین سال کا بل اور جرمانہ بھی عائد کرے گا ۔
تنقیح : کیا دکاندار نے پہلی مرتبہ میٹر کی درخواست دیتے وقت واضح کیا تھا کہ کمرشل میٹر لگایا جائے اور فیس کس مد کی جمع کروائی تھی ؟
جواب تنقیح : جی درخواست میں واضح طور پر لکھا تھا کہ میٹر کمرشل ہو دکان میں لگانا ہے اور فیس بھی کمرشل جمع کروائی تھی۔کمرشل میٹر کی فیس ، ڈومیسٹک فیس سے زیادہ ہوتی ہے ۔

الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئولہ میں محکمہ کی غلطی سے آپ کو کمرشل کی جگہ ڈومیسٹک ریٹ پر بجلی ملتی رہی۔ لہذا آپ گناہ گار نہیں۔
البتہ اب اگر معلوم ہونے کے بعد بھی دو کاندار کمرشل کی جگہ ڈومیسٹک ریٹ پر بجلی استعمال کرتے رہا تو یہ ناجائز ہے۔ لہذا محکمہ کو مطلع کردیا جائے اور ان سے پچھلی رقوم کی معافی کی درخواست بھی کردی جائے، اس کے بعد محکمہ کو فیصلہ کا اختیار ہے۔
====================
حوالہ جات :
1: الموسوعة الفقهية الكويتية: حكم أداء ما فرض على الناس بسبب النوائب:ما فرض على الناس من هذه النوائب فإما أن يكون بحق أو بغير حق:فإن كان بحق، كالأموال التي يفرضها الإمام على الناس لتجهيز الجيش أو فداء الأسارى إذا لم يكن في بيت المال شيء، فهذا لا يجوز الامتناع عن أدائه، بل هو واجب الأداء؛ لأنه مصلحة عامة لجميع المسلمين، فقد نقل ابن عابدين عن الغنية: قال أبو جعفر البلخي: ما يضربه السلطان على الرعية مصلحة لهم يصير دينا واجب الأداء وحقا مستحقا كالخراج، وقال مشايخنا: وكل ما يضربه الإمام على الناس لمصلحة لهم فالجواب هكذا، حتى أجرة الحراس لحفظ الطريق ونصب الدروب وأبواب السكك، ثم قال: فعلى هذا ما يؤخذ في خوارزم من العامة لإصلاح مسناة الجيحون أو الربض ونحوه من مصالح العامة هو دين واجب الأداء، لا يجوز الامتناع عنه وليس بظلم

(حكم أداء ما فرض على الناس بسبب النوائب:8/ 42، صادر عن: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية – الكويت)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
14 ستمبر 2022ء
16 صفر 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں