داخلہ فیس لینا اور اس کو اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کرنا

سوال: میں ایک تعلیمی ادارے میں ہیڈ ہوں یہ ادارہ کسی نے فلاحی طور پر بنوایا ہے اور اس میں بچوں سے معمولی فیس لے کر تعلیم دی جاتی ہے چونکہ میں ہیڈ ہوں تو مجھے اپنے طور پر ہر طرح کی اصطلاحات کرنے کا حق دیا ہے اسی ضمن میں میں نے فیس کے ساتھ داخلہ فیس بھی رکھی ہے لیکن یہ داخلہ فیس( ماہانہ فیس نہیں) ادارے میں نہیں استعمال کی جاتی بلکہ کبھی میرے ذاتی استعمال میں اور کبھی ادارہ ہی کے کسی ضرورت میں لگا لیتا ہوں۔
تو میرے استعمال میں ہونے پر اس کا کیا حکم ہے کیونکہ ادارے میں مجھے پابند نہیں کیا کہ داخلہ فیس لیں البتہ ماہانہ فیس لینے کا پابند کیا ہے، لیکن مجھے داخلہ فیس اس لیے لینا پڑ رہی ہے کہ پھر لوگ سنجیدہ ہو کر داخلہ لیتے ہیں اگر بغیر داخلہ فیس لیے داخلہ دے دیتے ہیں تو دو،تین دن بعد چھوڑ دیتے ہیں۔رہنمائی فرمائیے۔

تنقیح: کیا آپ کو کل اختیارات دیے گئے یا بعض کا پابند بنایا گیا؟
جواب تنقیح: کل اختیارات دیے گئے ۔

تنقیح: تنخواہ مقرر ہے اور کیا اضافی رقم تنخواہ سے زائد ہے؟
جواب تنقیح: تنخواہ مقرر ہے اور اضافی رقم تنخواہ سے زائد ہے۔

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ داخلہ فیس لینا کوئی جبری معاملہ نہیں،بلکہ داخلہ لینے والے کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس شرط کو منظور کر کے داخلہ لے یا شرط نامنظور کر کے داخلہ نہ لے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ جب آپ کے پاس کلی اختیارات ہیں تو آپ کے لیے مناسب فیس لینا جائز ہے،البتہ چونکہ یہ فیس آپ کی تنخواہ سے اضافی رقم ہے،اس لیے اس رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کرنا جائز نہیں ہوگا، بلکہ ادارے کی ضروریات میں ہی خرچ کرنا لازم ہوگا۔
حوالہ جات
 1۔ للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف، شاء۔
(بدائع الصنائع:264/6)

2۔(وصح بيعه وشراءه من اجنبي بما يتغابن الناس) لا بما يتغابن،وهو الفاحش ۔
(الدر المختار:173/6)

3۔یجوز تحدید أسعار الماکولات عند طمع التجار فی زیادة الأرباح زيادة تضر بمصالح العامة۔
(درر الحكام شرح مجلة الأحكام:مادہ:36/1:26)

4۔غایة ما فى الباب یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ داخلہ سے متعلق امور نمٹانے کی اجرت ہے۔
(کفایة المفتى:46/2)

5۔”جائز ہے؛کیونکہ یہ اجرت نہیں اور چندہ ہے اور چندہ میں شرط جائز ہے۔کیونکہ اس سے جبر لازم نہیں آتا ،جس کو منظور نہ ہوگی اس کو عدم داخلہ کا اختیار ہوگا“۔
(فتاوی حقانیہ:281/6)

واللّٰہ اعلم بالصواب

21ربیع الاوّل 1444ھ
18 اکتوبر2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں