درد سر کی وجہ سے سقوط قیام کا حکم

سوال: اگرسر میں درد ہو تو کیا نماز بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہے؟

سائل :امّ عبد اللہ

اسلام آباد

فتویٰ نمبر:278

الجواب حامدۃ ً و مصلیۃ ً و مسلمۃ

قیام نماز کا ایک رکن اور فرض ہے۔ اور بغیرعذر ِشرعی بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔بیٹھ کر نماز پڑھنا صرف اس صورت میں جائز ہے کہ جب کسی کے لیے کھڑا ہونا ممکن ہی نہ ہویا ممکن تو ہو لیکن کھڑےہونے سے بیماری کے بڑھ جانے کا خوف ہو یا ناقابلِ برداشت تکلیف ہو۔جب کہ سر درد کوئی ایسی غیر معمولی بیماری نہیں جس کہ وجہ سے انسان قیام سے عاجز ہو جائے۔

“مِنْ فرائضِہا القیامُ في فرضٍ لِقادرٍ علیہ علی السجود”

(درمختار مع الشامی زکریا: ۲/۱۳۲)

“۔۔۔۔۔وفي البحر: أراد بالتعذر، التعذر الحقیقی بحیث لو قام سقط، أو حکمي بأن خاف أي غلب علی ظنہ بتجربۃ سابقۃ أو إخبار طبیب مسلم حاذق زیادتہ أو بُطأِ برئہ بقیامہ أو دوران رأسہ أو وجد لقیامہ ألماً شدیدًا صلی قاعدًا”

(در مع الرد زکریا: ۲/۵۶۵)

“وإن لم یکن کذلک (أي بما ذُکر) ولکن یلحقہ نوعُ مشقۃٍ لا یجوز

ترکُ القیام۔”

(تاتارخانیہ زکریا: ۲/۶۶۷)

حاصل کلام یہ کہ سر در د معمولی تکلیف ہے جس کی بنا پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔اگر کوئی پڑھ لے تو اعادہ واجب ہے۔ 

واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

20 ربیع الثانی،1439ھ/8 جنوری،2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں