فیس بک کے استعمال کا حکم

فتویٰ نمبر:1023

سوال:السلام علیکم!مفتی صاحب کیا فیس بک استعمال کرسکتے ہیں؟

سائلہ:ام ایمن

رہائش:صدر

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام!

فیس بک ایک ایسی ایجاد ہے جس کی افادیت کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات کی بھی ایک لمبی فہرست بن سکتی ہے۔اس کے استعمال کے جائز و ناجائز ہونے کا مدار اس کے استعمال پر منحصر ہے۔

اگر اس کا استعمال کرنے والااس میں مشغول ہوکر کسی فرض و واجب کا تارک یا کسی حرام کا ارتکاب کرنے والا ہے تو یہ لھوالحدیث(ایسی اشیاء جو اللہ کی یاد سے غافل کردیں) میں داخل ہے ،اس صورت میں اس کا استعمال حرام و ناجائز ہوگا۔البتہ اس کے استعمال سے کسی فرض وواجب کا ترک اور کسی حرام کا ارتکاب تو لازم نہیں آتا لیکن بے فائدہ استعمال ہو تو پھر اس صورت میں اس کا استعمال مکروہ ہوگا کہ ایک بے فائدہ کام میں اپنی توانائی اور وقت کو ضائع کرنا ہوگا۔

اگر اس کا استعمال کسی صحیح و جائز دنیاوی مقصد کے لیے ہو تو مباح جب کہ دینی مقصد کے لیے بھی اس کا استعمال جائز بلکہ مستحسن ہوگا۔

ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ بغیر علم ویتخذھا ھزوا (لقمان :6)

قد افلح المومنون اللذین ھم فی صلاتھم خاشعون واللذین ھم عن اللغو معرضون(المومنون:3۔1)

عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم “من حسن اسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ”

البتہ اتنی بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ فیس بک کے نقصانات اس کی افادیت سے زیادہ ہیں ،عام طور پر استعمال کرنے والے کا ناجائز چیزوں سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے اس لیے استعمال کرنے والے کو چاہیے کہ استعمال کے وقت شرعی حدود کا لحاظ کرتے ہوئے مثبت استعمال کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبتہ:اہلیہ محمد یوسف مدنی

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹرکراچی 

27 رجب 1439

14 اپریل 2018

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

اپنا تبصرہ بھیجیں