غرہ اور کفارہ کاحکم

فتویٰ نمبر:3081

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اگر چار ماہ سے زیادہ کا اسقاط حمل کرایا جائے تو اس میں غرہ اور کفارہ کا کیا حکم ہے ۔

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

چار ماہ کے بعد جنین میں روح پڑ جاتی ہے اس کے بعد اسقاط کرنا یا کرانا ناجائز اور قتل نفس کے حکم میں ہےاگر کسی نے چار ماہ کے بعد اسقاط کیا تو کتب فقہ میں اس کی دیت مقرر ہے ۔ 

اسقاط کی دو صورتیں ہیں: 

ایک یہ کہ اسقاط عورت نے خود کیا ہو 

دوسرا یہ کہ اسقاط عورت نے کروایا ہو 

پھر پہلی صورت جبکہ عورت نے خود اسقاط کیا ہو کسی بھی طریقے سے خواہ دوا کھائی ہو یا کوئی بھی جدید یا قدیم طریقہ اختیار کیا ہو اور یہ شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر ہو اور اسقاط میں بچہ مردہ پیدا ہوا تو عورت کی عاقلہ پر (برادری یا جماعت یا وہ افراد جن سے عورت کو تقویت ملے ) غرہ واجب ہوگا اور یہ شوہر کو ایک سال میں ادا کرنا ضروری ہے ،لیکن اگر یہ اسقاط شوہر کی اجازت و رضامندی سے ہوا تو عورت کی عاقلہ پر غرہ کا حکم نہیں ہوگا۔

دوسری صورت میں جب عورت نے کسی سے اسقاط کروایا ہو ، شوہر کی اجازت و رضامندی سے اور بچہ مرا ہوا پیدا ہوا تو عورت کی عاقلہ پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا ، لیکن اگر اسقاط میں زندہ بچہ پیدا ہو کر مرگیا ہو تو عورت کے ذمے پوری دیت اور کفارہ واجب ہوگا ،چاہے اسقاط خود کیا ہو یا کروایا ہو ، شوہر کی رضامندی ہویا نہ ہو کیونکہ یہاں پر جرم ایسی جان پر ہے جو زندہ ہے اور دونوں صورتوں میں( اسقاط خود کیا ہو یا کروایا ہو )عورت اس بچہ کی وراثت سے محروم ہوگی اور اگر باپ نے پیٹ پر ضرب ماری ہو جس کی وجہ سے بچہ مرگیا تو باپ اس بچے کی میراث سے محروم ہوگا اور بچہ کی دیت باپ کی عاقلہ پر آئے گی اگر کسی اور نے اسقاط کے لیے ضرب ماری ہو تو دیت اس ضارب کی عاقلہ پر ہوگی ۔( الدرالمختار : 5/407 (2،3،4) 

غرہ کی مقدار کامل دیت کا بیسواں حصہ ہے اور یہ غرہ عورت، بچے کے والد کوایک سال کے اندر دے گی۔ 

غرہ 500 درہم=701۔1 کلوگرام چاندی یا اس کی قیمت بنتی ہے۔ 

“ان امراتین من ھذیل قتلت احدیھما الاخری فطرحت جنینہا فقضی فیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغرۃ عبداو ولیدۃ۔”

(تبیین الحقائق وحاشیہ الشلبی :141/6، ہدایہ مع تکملہ فتح القدیر:214/8،215/8)

” ضرب بطن امراة فالقت جنینا میتا تجب غرة نصف عشر الدیة۔” 

(تبیین الحقائق۔۔139/6)

وَلَوْ) كَانَتْ (الْمَرْأَةُ كِتَابِيَّةً أَوْ مَجُوسِيَّةً) أَوْ زَوْجَتَهُ (فَأَلْقَتْ جَنِينًا مَيِّتًا) حُرًّا (وَجَبَ) عَلَى الْعَاقِلَةِ (غُرَّةٌ) غُرَّةُ الشَّهْرِ أَوَّلُهُ وَهَذِهِ أَوَّلُ مَقَادِيرِ الدِّيَةِ (نِصْفُ عُشْرِ الدِّيَةِ) أَيْ دِيَةِ الرَّجُلِ لَوْ كَانَ الْجَنِينُ ذَكَرًا وَعُشْرُ دِيَةِ الْمَرْأَةِ لَوْ أُنْثَى وَكُلٌّ مِنْهُمَا خَمْسُمِائَةِ دِرْهَمٍ (فِي سَنَةٍ) وَقَالَ الشَّافِعِيُّ: فِي ثَلَاثِ سِنِينَ كَالدِّيَةِ. وَقَالَ مَالِكٌ: فِي مَالِهِ وَلَنَا فِعْلُهُ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – (فَإِنْ أَلْقَتْهُ حَيًّا فَمَاتَ فَدِيَةٌ كَامِلَة.

(الدرالمختار6/588).

فلو ضرب بطن امراتہ فالقت ابنہ میتا فعلی عاقلة الاب غرة ولا یرث منھا لانہ قاتل ” ۔

(الدرالمختار588/6)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت عبدالحمید 

قمری تاریخ: 4۔4۔1440

عیسوی تاریخ:12۔12۔2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں