گھر میں کام کرنے والی کو زکوٰة کے پیسوں سے تنخواہ دینا

سوال: گھر میں کام کرنے والی کو تنخواہ زكوٰة کے پیسوں سے دے دی تو کیا زکوٰۃ ادا ہوگئی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ تنخواہ کی ادائی زكوٰة کے پیسوں سے نہیں ہوسکتی۔ لہذا گھر میں کام کرنے والی خادمہ کو تنخواہ کی مد میں زکوة نہیں دی جاسکتی۔ البتہ اگر گھر میں کام کرنے والی خادمہ مستحقِ زكوٰة ہے تو انھیں تنخواہ کے علاوہ زکوٰۃ کی رقم سے مدد کی جائے تو زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔

=====================

حوالہ جات:

1- یدفع المعلم الي الخليفة ولم يستأجره إن كان الخليفة بحال لو لم يدفعه يعلم الصبيان أيضًا أجزاه وإلا فلا وكذا ما يدفعه إلي الخدم من الرجال والنساء في الأعياد وغيرها بنية الزكاة

(الفتاوى الهندية: 209/1)

2- يجوز دفعها الي من يملك أقل من النصاب و إن كان صحيحًا مكتسبًا.

(الفتاوي الهندية: 208/1)

3- مد زكوٰة سے تنخواہ دینا جائز نہیں اگرچہ معلم مسکین ہو۔

(احسن الفتاوی: 262/4)

واللہ اعلم بالصواب

16 فروری 2022ء

15 رجب 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں