حج کےمہینوں میں عمرہ کرنے سےحج کی فرضیت کاحکم

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:151

کیاحج کے مہینوں میں عمرہ کرنےسے حج فرض ہوجاتاہے ؟

الجواب حامداومصلیاً

اشہرحج میں عمرہ کرنےسے حج فرض ہونےکاکوئی لازمی تعلق نہیں ہے،بلکہ اس کا مداراس بات پرہےکہ اگرکوئی شخص اشہرحج یعنی شوال ،ذوالقعدہ اورذوالحجہ کےپہلےدس دنوں میں مکہ مکرمہ یامیقات پرموجود ہواوراس کے پا س ایام حج تک قیام وعام کاخرچہ بھی موجودہواورکم ازکم عرفات تک پیدل حج کرنے کی استطاعت بھی رکھتاہواوراس نے پہلے حج فرض بھی نہ کیاہوتوایسےشخص پرحج فرض ہوجاتاہے اوراگرحکومت اس کووہاں ٹھہرنےکی اجازت نہ دےتوفرضیت حج میں اختلاف ہے،راجح یہ ہے کہ اس پرحج فرض ہوجاتاہےاوراگرایسی صورت میں حج نہیں کیااورپھرآخری زندگی تک حج کرنے کاموقع نہ ملا توحج بدل کرانایامرنےکےوقت حج بدل کرانے کی وصیت کرنا واجب ہے،اگرحج بدل کرانے کےبعدخودحج کرنےکی استطاعت ہوجائےتودوبارہ خود حج کرے ،لیکن اگرپہلے حج فرض کرچکاہوتودوبارہ حج فرض نہیں ہوگا۔ ( ماخذہ التبویب 340:38)

لما فی الدرالمختار (2:459)

(صحیح )البدن (بصیر )غیرمجوس وخائف من سلطان یمنع منہ”

دارالافتاء دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں