حج کمیٹی شرائط وضوابط

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:162

مکری و محترمی  جناب مفتی صاحب۔

 1۔ انشاء اللہ نئے سال یعنی  2011 سے ایک حج کمیٹی شروع کی جارہی ہے ۔ جس کے ممبران ۴۰ ہوں گے ۔

2۔ کمیٹی ہرسال قرعہ اندازی کر کے اپنے ٤  ممبران کو حج کی سعادت کے لئے بھیجے  گی۔

 3۔ ہر ممبر  ۲۰۰۰ روپے ماہانہ حج  فنڈ حج  کمیٹی کے پاس جمع کروائے گا۔

 4۔ یہ فنڈ  تمام ممبران کے حج کی ادائیگی تک جاری رہے گا۔

 5۔ ہر سال٤  خوش نصیب افرادکو قرعہ اندازی کے ذریعے مطلوبہ اخراجات اس سال آنے والے اخراجات جو گورنمنٹ مقرر کرتے ہیں کے مطابق فی ممبر بنک میں ادا کئے جائیں گے۔

 6۔ اضافی اخراجات مطلو بہ افراد کوخود برداشت کرنا ہوں گے۔

 7- قرعہ اندازی مقرہ ماہ( یعنی  جس ماہ روانگی ہونا قرار پائی ہے) سے 4 ماہ پہلے کردی جائے گی۔ تاکہ مطلوبہ افرادکو تیاری اور اضافی رقم کے بندوبست کے لئے ٹائم  مل جائے۔

 8۔ اگر کوئی ممبر اپنی  فیملی  کو بھی حج پر لے کر جانا چاہتا ہوتو وہ ڈبل ممبرشپ لے سکتا ہے۔

 9۔ ہر ممبر کوممبر شپ فارم مہیا کئے جائیں گے۔ جو پر کرکے حج  کمیٹی کے پاس جمع کروانے ہونگے۔

 10۔  اگر کوئی حج کمیٹی کا ممبر حج کرنے سے پہلے فوت ہو جائے گا۔ تو اس کی جمع شدہ رقم  اس کے ورثاء  کو ادا کر دی جائے گی۔

 11۔ اور اگر کوئی ممبر حج  ادا کرنے کے بعد فوت ہو جائے گا۔ تو اس کی وصیت کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ جو ممبر شپ فارم پر اس نے کی ہوگی ۔ کہ اس پر ہونے والےاخراجات کون ادا کرے گا۔ اگر خدانخواستہ ممبر کی موت حج کی ادائیگی کے بعد ہو جاتی ہے توممبر  شپ فارم کے حصہ دوم میں نامزد  شخص بقایا جات کی ادائیگی کا پابند ہوگا۔ اگر نامزد کردہ شخص بیوی ہے تو ممبر کی وفات پر بیوہ سے مذکورہ رقم کا مطالبہ نہ کیا جائے گا۔ بلکہ اس صورت میں ممبر شپ کی رقم تمام ممبران پر یکساں تقسیم کر دی جائے گی۔

12۔ حج کمیٹی میں جمع ہونے والے ا ن فنڈ کا حساب رکھنے کے لئے تین رکنی کمیٹی بنائی جائے گی۔

13حج کا تمام فنڈ دفتر میں ہی ان تین افراد کی زیرنگرانی مقررہ جگہ پر رکھا جائے گا۔ اس رقم کو نہ تو کاروبار کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اور نہ گھر میں رکھنے کی اجازت ہوگی۔

 14- حج کمیٹی  صرف اور صرف ایڈمن سے متعلق افراد پر مشتمل ہوگی۔ مطلو بہ ممبران  کی تعدادنہ پوری ہونے کی صورت میں دوسرے آفس کے افراد موقع دیا جائے گا۔

 15۔ انشا ءاللہ  یکم جنوری سے پہلےممبر  شپ کو یقینی بنائیں گے۔

 16- یہ  کام صرف اللہ تعالی کی رضا کے لئے کیا جارہا ہے۔ لہذا ہرقسم کے شکوک وشبہات سے بالاتر ہو کر اس کمیٹی میں شامل ہوں۔

 17۔ ہرسال سفری اخراجات کا تخمینہ  لگا کر ممبرشپ رقم یعنی ٢٠٠٠٠  رو پے میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا جو کہ تمام ممبران پر یکساں لاگو ہوگا۔

طریقہ کارقرعہ اندازی

 حج کمیٹی ٤٠  ممبران پر مشتمل ہے۔ ہر سال ٤ خوش نصیب ممبرز کو حج کی ادائیگی کے لئے بھیجا جائے گا۔ اس عمل کو انجام دینے کیلئے ۲۰ پرچیاں قرعہ اندازی کیلئے ڈالی جائیں گی اور٤  منتخب ممبران کو بھیجا جائے گا۔ (یعنی  ۲۰ جوڑے بنائے جائیں گے مثلا جن ممبران کی سنگل ممبرشپ ہے ان کو دوسرے سنگل ممبر کے ساتھ جوڑا (PAIR) بنایا جائے گا۔ جن کی 2 ممبر شپ ہیں ان کی ایک ہی پر چی ڈالی جائے گی۔ اور دوسنگل ممبر ان پیر مشتمل افراد کی بھی ایک ہی سنگل پر چی ہوگی۔ اس طرح سے اس عمل کو خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل  تک پہنچایا جائے گا۔

ضروری سفری انتظامات

تمام ضروری کاغذی کاروائی کیلئے انتظامیہ سے رابطہ ضروری قرار دیا گیا ہے۔ تاکہ اس عمل کا شفاف ہونا یقینی بنایا جا سکے۔

ضروری نوٹ: اگر خدانخواستہ کوئی ممبر بیماری یا کسی دوسری وجہ سے خود نہیں جا سکتا تو وہ اس صورتحال میں اپنے اہل وعیال یا والدین میں سے کسی کو بھیج سکتا ہے۔ مزید وہ اپنے رقم کا  خودمختار ھوگا۔

نوٹ: آخر میں اللہ پاک سے یہ دعا ہے کہ وہ ہماری اس کوشش میں ہماری مدد و رہنمائی فرمائے ۔ اور اس کو کامیاب انجام تک پہنچائے ۔ اس کام کے شروع کرنے سے اختتام تک کے تمام مراحل میں آنے والی مشکلات میں ہماری مدد فرمائے ۔ اور اس نیک کام میں شامل ہونے والے تمام دوستوں کو اپنی رحمت کا سایہ  نصیب فرمائے ۔ اور جنت الفردوس میں اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کے قدموں میں جبکہ عطا فرمائے (آمین)

حج کمیٹی ممبر شپ فارم

( ممبر شپ فیس ۲۰۰۰-/رو پے ماہانہ اورکل ممبران ٤٠  ہیں، ہر سال ٤  ممبر مستفید ہوں گے )

حصہ اول

  1. نام بمعہ ولدیت: _____________________________
  2. شناختی کارڈ نمبر: _____________________________
  3. تاریخ پیدائش: _____________________________
  4. عہده/.Desig_____________________________
  5. عارضی پتہ________________________________
  6. مستقل پتہ ________________________________
  7. ٹیلی فون / موبائل نمبر : _________________________

دستخط ممبر بمعہ تاریخ : _______________________________

حصہ دوم

کوائف نامزد شخص بصورت فوتگی  ( وصیت نامہ)

  1. نام بمعہ ولد یت(Nominee): _____________________________
  2. شناختی کارڈ نمبر: _______________________________________
  3. ممبر کے ساتھ رشتہ _____________________________________
  4. مستقل پتہ: _________________________________________
  5. ٹیلی فون موبائل نمبر :____________________________________

دستخط نامزد بمعہ تاریخ :___________

نوٹ:

  1. : اگر خدانخواستہ میری موت حج کی ادائیگی کے بعد ہو جاتی ہے تو حصہ دوم میں نامزد شخص میرے بقایا جات کی ادائیگی کاپابند ہوگا۔

 2۔ اگر خدانخواستہ میری موت حج کی ادائیگی سے پہلے ہو جاتی ہے تو میری جمع شدہ رقم نامزدشخص  کے حوالے کر دی جائے۔

دستخط ممبر بمعہ تاریخ : _________________

الجواب حامدا و مصليا

 اگر ہر سال ہر شخص اتنی رقم جمع کرائے جتنی گزشتہ سالوں میں جمع کراتے رہیں ہیں اور سب برابر جمع کروائیں اور اس طرح رقم جمع کر کے ہر سال قرعہ اندازی کے بعد ٤افراد کوحج کے لئے اتنی رقم دی جائے جتنی وہ مجموعی طور پر جمع کرائیں گے تو اس طرح کمیٹی کے ذریعے رقم دینا جائز ہے، کیونکہ اس صورت میں جو ممبر جتنی رقم جمع کرائے گا، اپنے وقت پر اس کو اتنی ہی رقم مل جائے گی جس میں شرعا کوئی قباحت سود کی  نہیں ہے۔

لیکن سوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق حج کمیٹی شرعا درست نہیں، وجہ اس کی یہ ہے منسلکہ تحریر میں ذکر کردہ شق نمبر سترہ کے تحت جو بات (ہر سال سفری اخراجات کا تخمینہ لگا کر ممبر شپ رقم یعنی ۲۰۰۰ روپے میں بتدریج  اضافہ کیا جائے گا جو کہ تمام ممبران پر یکساں لاگو ہو گا) ذ کر کی گئی ہے شرعا درست نہیں ، کیونکہ ممبران جو رقم جمع کروائیں گے اس کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی وجہ سے کمی بیشی کرنا سود ہے جو شرعاناجائز اور حرام ہے، اس لئے مذکورہ طریقہ کے مطابق اگر رقم کم  جمع کروائی گئی اور واپس زیادہ ملی یار قم زیادہ جمع کرائی گئی اور واپس کم ملی تو یہ سود ہونے کی بناء پر ناجائز اور حرام ہو گا، اسی طرح موت کی صورت میں نامزد شخص کے ذمہ بقایاڈالنا بھی درست نہیں کیونکہ اس کی کوئی شرعی بنیاد موجود نہیں۔

چونکہ مذکورہ طریقہ میں شرعی مفاسد ہیں، لہذ اسوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق حج کمیٹی شرعا درست نہیں جس کی بنا پر اس کو اختیار کرنے سے اجتناب کرنالازم ہے۔

قال اللہ تعالى:

أحل اللہ البيع وحرم الربوا .الأية

 حاشية ردالمحتار:(٥/٢٩١ )

مطلب: كل قرض جر نفعا حرام قولہ: (كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشر وطاکما علم ممانقله عن البحر۔

 وكذافي المحيط البرهانی ( ٥/٢٧٦ ) وفي الأشباه والنظائر ( ١ / ٢٩٣  )

و الله تعالى أعلم۔

الطاف احمد

و دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

٢٤ ربیع الثانی ١٤٣٢

٣٠ مارچ ٢٠١١

پی ڈی ایف فائل حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/656391771396738/

اپنا تبصرہ بھیجیں