حالت حیض میں سعی کرنا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

سعى کی جگہ مسجد میں داخل نہیں بلکہ فناء المسجد (مسجد کے صحن )میں داخل ہیں ۔غرض یہ کہ وہاں حالت حیض میں جایا جا سکتا ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سعی کے لیے چونکہ حیض سے پاک ہونا شرط نہیں۔لہذا حیض کی حالت میں سعی کرنا جائزہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

1۔قال عائشة،قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي۔
(الصحيح البخاری رقم:1650 تَقْضِي الْحَائِضُ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِذَا سَعَى عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:)
ترجمہ:حضرت عائشة رضي الله عنها نے فرمایا میں مکہ مکرمہ پہنچی تو میں حیض سے تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح کرو جیسے دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو، یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔

2-عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ سَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ:” مَا لَكِ، أَنَفِسْتِ؟”، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:” إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَاتَطُوفِي بِالْبَيْتِ”،
.
ترجمہ:ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج کرنا تھا، جب ہم مقام سرف میں تھے یا سرف کے قریب پہنچے تو مجھے حیض آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، میں رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ کیا حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں پر لکھ دیا ہے، تم حج کے سارے اعمال ادا کرو، البتہ خانہ کعبہ کا طواف نہ کرنا“ ۔
(سنن ابن ماجہ ،کتاب المناسک ، الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ إِلاَّ الطَّوَافَ رقم : 2963)

3- والطہارة فیہ عن الجنابة والحیض أما عن الحدث الأصغر وعن النجاسة في الثوب والبدن والمکان الطواف فلیس من الواجبات سعی بل من السنۃ (غنیة الناسک، ص: 215،)

4-و حیضها لا يمنع نسكا الا الطواف
(ردالمحتار علی دارالمختار :کتاب الحج:ص164)

واللہ اعلم بالصواب
6 ذی الحجہ 1444ھ
26 جون 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں