حرام اشیاء کی ڈیلیوری کا حکم

سوال: یہاں فوڈ ڈیلیوری کی جاب ہے اوبر، مینولگ اور ڈیشر وغیرہ لیکن اس میں حرام فوڈ بھی ہوتا ہے تو کیا یہ جاب ہمارے لیے جائز ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

فوڈ ڈیلیوری کی نوکری بذات خود ناجائز نہیں، لیکن حرام چیزوں کی ڈیلیوری کرنا حرام ہے۔

چنانچہ حرام اشیا کی ڈیلیوری سے بچنا ممکن نہ ہو تو پھر ایسی جگہ کام نہ کریں بلکہ حلال روزگار تلاش کریں۔

حوالہ:

1۔ مذکورہ فاسٹ فوڈ کمپنی میں اگر حرام گوشت فروخت کرنے کا کام آپ سے متعلق بھی ہے یا کسی بھی اعتبار سے اس کے ساتھ تلوث یا تعاون پایا جاتا ہے تو ایسی نوکری از روئے شرع ناجائز ہے، آپ حلال وطیب کام تلاش کرکے فوراً موجودہ نوکری چھوڑدیں، اور اللہ سے توبہ واستغفار بھی کریں۔

(دار الافتا جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن)

1۔ یَا أَیُّہَا النَّاسُ کُلُواْ مِمَّا فِیْ الأَرْضِ حَلاَلاً طَیِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّیْْطَانِ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ إِنَّمَا یَأْمُرُکُمْ بِالسُّوء ِ وَالْفَحْشَاء وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللّہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ(سورة البقرة: 168،169)

ترجمہ: ”اے لوگو! زمین میں جو کچھ حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اورشیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ یقین جانو کہ وہ تمہارے لیے ایک کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تم کو یہ حکم دے گا کہ تم بدی اور بے حیائی کے کام کرو اور اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔

2۔ »إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ أَنْ یَرٰی عَبْدَہُ تَعِباً فِيْ طَلَبِ الْحَلَالِ۔«

(اللہ تعالے اس بات کو پسند فرماتے ہیں کہ اپنے بندے کو حلال کمائی کی تلاش میں محنت کرتا ہوا دیکھیں )

(الجامع الصغیر: 1882)

4۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” أَیُّمَا رَجُلٍ اکْتَسَبَ مَالًا مِّنْ حَلَالٍ، فَأَطْعَمَ نَفْسَہُ أَوْ کَسَاھَا، فَمَنْ دُوْنَہُ مِنْ خَلْقِ اللّٰہِ کَانَ لَہُ بِہِ زَکَوٰۃٌ۔”

(جس آدمی نے حلال مال سے کمایا، پھر اس کو اپنی ذات کو یا دوسری اللہ کی مخلوق کو کھلایا، یا کپڑا پہنایا تو اس کے لیے یہ چیز پاکیزگی و طہارت کا ذریعہ بنے گی)

(صحیح ابن حبان:۱۰/۴۸،مستدرک: ۴/۱۴۴،شعب الایمان:۲/۸۶،قلتُ: صحح اسنادہ الحاکم)

5۔ ولا تصح الإجارة لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاہي الخ (درمختار مع الشامي: ۹/ ۷۵، مطلب في الاستیجار علی المعاصي)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں