ہوائی سفرمیں دن بہت چھوٹایابڑاہوجائےتونمازروزےکاکیاحکم ہوگا؟ یامغرب پڑھ کرہوائی جہازمیں سوارہواورسورج دوبارہ نظر آنےلگےتونمازاورروزےکاکیاحکم ہوگا؟

فقہ کی عبارات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مغرب کی طرف جانے والا شخص اگر چوبیس گھنٹے میں پانچ نمازیں ان کے وقت میں ادا کرسکتا ہو تو ہر نماز اس کا وقت داخل ہونے پر ادا کرے اور اگر اس کا دن اتنا طویل ہوگیا کہ چوبیس گھنٹے میں پانچ نمازوں کا وقت نہیں آتا تو عام ایام میں اوقات نماز کے فاصلے کا اندازہ کرکے اس کے مطابق نماز پڑھے یہی حکم روزے کا ہے کہ اگر طلوع فجر سے لے کر چوبیس گھنٹے کے اندر غروب ہوجائے تو غروب کے بعد افطار کرے جن ممالک میں مستقل طور پر ایام اتنے طویل ہوں کہ چوبیس گھنٹے میں صرف بقدر کفایت کھانے پینے کا وقت ملتا ہو ان میں غروب سے پہلے افطار کی اجازت نہیں تو عارضی طور پر شاذونادر ایک دن طویل ہوجانے سے بطریق اولیٰ اس کی اجازت نہیں ہوگی البتہ اگر چوبیس گھنٹے کے اندر غروب نہ ہوتو چوبیس گھنٹے پورے ہونے سے اتنا وقت پہلے کہ اس میں بقدر ضرورت کھاپی سکتا ہو افطار کرلے، اگر ابتداءِ صبح صادق کے وقت بھی سفر میں تھا تو اس پر روزہ فرض نہیں بعد میں قضا رکھے اور اگر اس وقت مسافر نہ تھا تو روزہ رکھنا فرض ہے اور اتنے طویل روزے کا تحمل نہ ہوتو سفر جائز نہیں ۔

جو شخص جانب مشرق جارہا ہے نماز کے اوقات اس پر گزر رہے ہیں، ان اوقات میں نماز ادا کرے اور روزہ غروب کے بعد افطار کرے کیوں کہ روزہ کے معنیٰ ہیں طلوع فجر سے غروب تک امساک (کھانے پینے سے رکنا) ۔

سوال : ایک شخص مغرب کی نماز ادا کرکے ہوائی جہاز میں سوار ہوا جہاز مغرب کی جانب اتنا تیز چلا کہ سورج دوبارہ نظر آنے لگا تو کیا اس پر مغرب کی نماز دوبارہ واجب ہوگی ؟؟ اور روزہ افطار کرلیا ہو تو روزہ صحیح ہوگا؟ ؟

جواب: مغرب کی نماز دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ۔ روزہ بھی صحیح ہوگیا مگر قواعد سے معلوم ہوتا ہے کہ دوبارہ غروب تک امساک (کھانے پینے سے رکنا) واجب ہے ۔

احسن الفتاویٰ جلد 4 صفحہ 69, 70

اپنا تبصرہ بھیجیں