انجیکشن سے روزہ ٹوٹنے کاحکم

سوال: انجیکشن سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ اگر روزے کی حالت میں کوئی چیز قدرتی راستوں (منہ ،ناک وغیرہ یا سر اور پیٹ کا گہرا زخم)) کے ذریعے معدہ یا دماغ تک پہنچ جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا،البتہ اگر مسامات اور رگوں کے ذریعے معدہ تک دوا پہنچنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

روزے کی حالت میں انجکشن خواہ رگ میں لگوایا جائے یا گوشت میں چونکہ اس کے ذریعے دوا پیدائشی راستوں سے نہیں، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ معدے تک جاتی ہے، لہٰذا روزے کی حالت میں انجکشن لگوانا جائز ہے، اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ تاہم صرف اس لیے طاقت کا انجکش لگوانا کہ روزہ محسوس نہ ہو، یہ مکروہ ہے۔

===================

حوالہ جات:

1.فتاوی ہندیہ میں ہے:

“ولو أقطر شيئًا من الدواء في عينه لايفطر صومه عندنا، وإن وجد طعمه في حلقه، وإذا بزق فرأى أثر الكحل، ولونه في بزاقه عامة المشايخ على أنه لايفسد صومه، كذا في الذخيرة، وهو الأصح هكذا في التبيين.”

(کتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، ج: 1، صفحہ: 203، ط: دار الفکر)

2.فتاوی شامی میں ہے:

“قَالَ فِي النَّهْرِ:؛ لِأَنَّ الْمَوْجُودَ فِي حَلْقِهِ أَثَرٌ دَاخِلٌ مِنْ الْمَسَامِّ الَّذِي هُوَ خَلَلُ الْبَدَنِ وَالْمُفْطِرُ إنَّمَا هُوَ الدَّاخِلُ مِنْ الْمَنَافِذِ لِلِاتِّفَاقِ عَلَى أَنَّ مَنْ اغْتَسَلَ فِي مَاءٍ فَوَجَدَ بَرْدَهُ فِي بَاطِنِهِ أَنَّهُ لَايُفْطِرُ”.

(ردالمحتار: 2/ 395)

واللہ اعلم بالصواب

20دسمبر2021

14جمادی الاولی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں