جائے ملازمت پر اتمام یا قصر

سوال:السلام علیکم ورحمة الله و برکاته! ہم ایبٹ آباد کے رہائشی ہیں اور میرے بھائی کی جاب پشاور میں ہے وہ ہفتہ میں 4 دن وہاں جاب پہ جاتا ہے وہاں اس کے دوست کا گھر ہے وہاں پہ رہتا ہے اور پھر 3 دن ہفتے کے گھر آتا ہے چھٹی پہ ۔۔۔ اب اسکا پشاور جانا 4 دن کیلئے کیا وہاں پہ قصر نماز پڑھے گا یا وہ بھی اس کا وطن اصلی بن جائے گا اب اور اس کو پوری نماز پڑھنی پڑے گی ؟

الجواب باسم ملھم الصواب

مذکورہ صورت میں اگر ایبٹ آباد اور پشاور کے درمیان مسافت سوا ستتر کلو میٹر(48میل)ہے،اور آپ کے بھائی ایک بار بھی پشاور میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت سے مقیم رہے ہیں،

(خواہ پندرہ دن ٹھہرے بھی ہوں یا نہیں )اور اس کے بعد سے مسلسل یہاں آرہے ہوں اور ان کا سامان یہاں پڑا ہے تو اس صورت میں یہ شہر ان کا وطن اقامت بن چکا ہے ،اس صورت میں پشاور میں پوری نماز پڑھیں گے۔

خواہ یہاں ایک دن کے لیے بھی آئیں۔اور یہ شہر اس وقت تک ان کے لیے وطن اقامت رہے گا جب تک ان کا سامان یہاں موجود ہے اور ان کی نیت مستقل منتقل ہونے کی نہ ہوجائے۔

اور اگر مسافت سوا ستتر کلومیٹر سے کم ہے یا کبھی بھی آپ کے بھائی پشاور میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت سے وہاں نہیں ٹھہرے تو پھر شرعاً وہ مسافر ہیں اور قصر کرنا واجب ہے،البتہ جب چھٹی کے دنوں میں گھر جائے تو وہاں پوری نماز پڑھنی ہوگی۔

نوٹ: آپ کے بھائی جائے ملازمت میں چاہے اپنے ذاتی مکان میں رہائش پذیر ہوں یا کرایہ کے مکان میں رہتے ہوں، یا کسی کے دیے ہوئے عارضی مکان میں رہتے ہوں، سب صورتوں میں یکساں حکم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 132):ط

“(قوله: والأصل أن الشيء يبطل بمثله) كما يبطل الوطن الأصلي بالوطن الأصلي، و وطن الإقامة بوطن الإقامة، و وطنط السكنى بوطن السكنى”.

(البحر الرائق ،2/134، باب المسافر)

“قال ابن نجیم ؒ: وطن الاقامۃ یبقیی ببقاء الثقل و ان اقام بموضع الاٰخر”

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں