کفن پر کلمہ طیبہ لکھنے کا حکم

سوال: کفن پر کلمہ طیبہ لکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انسان کی نجات عقائد حسنہ اور اعمالِ صالحہ پر ہے۔ جو دنیا سے بہترین عمل ساتھ لے کر گیا اس کے لیے تو قبر میں آسانی ہوگی اور جو دنیا میں اللہ کا باغی رہا اس کے لیے قبر میں کسی طرح آسانی کا معاملہ نہیں ہوگا چاہے وہ کفن پر کلمہ کیوں نہ لکھوائے۔ ویسے بھی ہمیں ایسے طریقے اختیار کرنے چاہییں جو خیر القرون یا ائمہ مجتہدین سے ثابت ہو جبکہ کفن پر کلمہ کا لکھنا نہ تو کسی حدیث سے ثابت ہے نہ قرآن کریم سے نہ کسی مجتہد سے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کئی صحابہ اکرام فوت ہوئے، خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں، بیٹے، زوجہ محترمہ وغیرہ دار فانی سے رخصت ہوئے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی سے یہ بات ثابت نہیں کہ انہوں نے کفن پر کسی قسم کے کلمات لکھے ہوں اور جو کام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ مبارک میں نہیں ہوا اور نہ ہی صحابہ اکرام کے عمل سے اس کا ثبوت ملتا ہے تو اسے دین سمجھ کرنا بدعت ہے۔ حدیث پاک میں آتا ہے:

مَنْ اَحْدَثَ فِی اَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہ فَھُوَ رَدٌّ (صحیح البخاری)

ترجمہ: جس نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ رد ہے۔

کفن پر کلمہ لکھنا مزید چند وجوہات کی بنا پر جائز نہیں:

1.میت کا جسم پھٹنے کے بعد بے ادبی ہوگی۔

3.جب مسجد کے محراب اور عام در ودیوار پر قرآنی آیات اور مقدس کلمات مکروہ ہے تو مردہ پر کلمہ لکھنا بطریق اولی ممنوع ہوگا.

البتہ بغیر سیاہی کے صرف انگلی کے ساتھ کفن پر کلمہ لکھنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کو مسنون یا ضروری نہ سمجھا جائے۔ امام صغار وغیرہ سے کلمہ یا عہد نامہ وغیرہ لکھنے کا جو جواز منقول ہے وہ بغیر روشنائی کے محض انگلی سے لکھنے پر محمول ہے. لہذا ان عبارات سے استدلال درست نہ ہوگا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1- صرف کلمہ طیبہ کے بارے میں مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ یہ کفن پر لکھوانا جائز تو ہے، لیکن چونکہ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم، سلف صالحین رحمہم اللہ سے منقول نہیں ہے اس لیے نہ لکھنا ہی بہتر ہے۔ (فتاوی عثمانی: ج ۱ص ۱۰۵)

2- جس کپڑے پر قرآن کریم کی کوئی آیت یا کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہو اُسے میت پر ڈالنا یا کفن میں شامل کرنا جائز نہیں، اس سے کلمہ طیبہ اور آیاتِ مبارکہ کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ البتہ بغیر سیاہی کے صرف انگلی کے ساتھ میت کے چہرے یا سینے پر کوئی آیت یا کلمہ لکھنا جائز ہے، بشرط یہ کہ اس کو مسنون یا ضروری نہیں سمجھا جائے۔ (احکامِ میت:۳۶۹، ادارة الفاروق)

والله اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں