کفارے کے روزوں کے درمیان استحاضہ کی وجہ سے روزہ ترک کرنا

سوال: السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ!
ایک خاتون کفارے کے روزے رکھ رہی تھی کہ درمیان میں استحاضے کا مسئلہ پیش آگیا اور انہوں نے استحاضے کے دنوں میں بھی روزہ چھوڑ دیا تو بعد میں کیا شروع سے رکھنا ہوگا یا جتنے مکمل ہوگئے اس کے بعد سے؟ برائے مہربانی جلد جواب مطلوب ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب

مستحاضہ چونکہ حکماً پاک شمار ہوتی ہے ۔اس کے لیےنماز ، روزہ چھوڑنا جائز نہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اس خاتون کا روزہ چھوڑنا درست نہیں تھا ۔اب دوبارہ شروع سے کفارے کے روزے رکھنے ہوں گے۔
=====================
حوالہ جات
1۔ودم استحاضة حكمه كرعاف دائم وقتاً كاملاً لا يمنع صوماً وصلاة ولو نفلاً وجماعاً ۔
وقال الإمام العابدين:(لا يمنع صوماً …الخ) أي:ولا قراءة ومس مصحف ودخول مسجد،وكذا لا تمنع عن الطواف إذا أمنت من اللوث.”قهستاني“عن ”الخزانة“.
(الدرالمختار مع رد المحتار:544/1)
2۔ ”استحاضہ کا حکم ایسا ہے جیسے کسی کی نکسیر پھوٹے اور بند نہ ہو،ایسی عورت نماز بھی پڑھے، روزہ بھی رکھے،قضاء نہ کرنا چاہیے اور اس سے صحبت کرنا بھی درست ہے“ ۔
(بہشتی زیور:61/2)
واللّٰہ سبحانہ وتعالی أعلم
24 صفر 1444ھ
21 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں