خالی زبان سے ذکر بھی فائدہ سے خالی نہیں

فتویٰ نمبر:1023

سوال: ہم اکثر کوئی ورد کثرت سے کررہے ہوں جیسےاللهم اغفرلى ولوالدى واللمومنين…..والموات تو دھیان کہیں اور ہوتا ہے یا اسی کام میں ہوتا جس کے دوران ہم مسلسل ورد کرے جارہے ہوں تو کیا اس کا اجر ملے گا کیونکه پڑھنے کے بعد یا پہلے اس کا اجر میں سب کو پهنچادیتی ہوں اور پڑھنے کے دوران کئ مرتبه ایسا ہوتا ہے که میں دھیان ورد کی طرف کرلیتی ہوں لیکن تھوڑی دیر بعد ذہن پھر کسی اور طرف متوجه ہوجاتا ہے لیکن زبان سے مسلسل ورد جاری رہتا ہے۔

ام عبد الرافع

کراچی

الجواب بعون الملک الوھاب

بغیر توجہ اور استحضار کے ذکر کی مثال ایسی ہے جیسے کھانا تو بہت اچھا بنایا ہو لیکن نمک کے بغیر ہو۔ ذکر قلبی بھی ہوتا ہے اور لسانی بھی۔ذکر کا افضل ترین درجہ یہ ہے کہ دل و زبان دونوں سے ذکر کرے،تاہم اگر زبان سے ذکر کرے دل میں استحضار نہ ہو تو بھی فائدہ سے خالی نہیں، اجر ان شاء اللہ خالی زبان سے ذکر کرنے پربھی ملے گا۔کوشش کیجیے کہ اپنی توجہ اور دل کے استحضار کے ساتھ ورد کیا جائے ، اگر درمیان میں دھیان ہٹ جاتا ہےتو جیسے ہی یاد آئے فوراًمتوجہ ہوا کریں۔مکمل استحضار ایک مشکل کا م ہے ۔ اللہ کے کچھ خاص بندے ہی اس نعمت سے سرفراز ہوتے ہیں۔بہر حال ذکر اللہ خواہ قلبی ہو یا زبانی انفرادی ہو خواہ اجتماعی، اس کی فضیلت و اہمیت مسلم ہے۔اور اجر سے خالی نہیں۔

“عَنْ اَبِی الدَّرْدآءِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم اَلا اُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرِ اَعْمَالِکُمْ وَ اَزْکٰہَا عِنْدَ مَلیْککُمْ وَاَرْفَعِہَا فیْ دَرَجَاتِکُمْ وَ خَیْرٍ لَّکُمْ مِّنْ اِنْفَاقِ الذَّہَبِ وَالْوَرْقِ وَ خَیْرٍ لَّکُمْ مِّن اَنْ تَلْقُوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوْا اَعْنَاقِہُمْ وَیَضْرِبُوْا اَعْنَاقَکُمْ قَالُوْا بَلیٰ قَالَ ذِکْرُ اللہ”

(مشکواۃ المصابیح صفحہ 198)

” اَلْمُرَادُ الذِّکْرُ الْقَلْبِیُّ فَاِنَّہٗ ھُوَ الَّذِیْ لَہُ الْمَنْزِلَۃُ الزَّائِدَۃُ عَلیٰ بَذْلِ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ لِاَنَّہ عَمَلُ نَفْسِیُّ وَفِعْلُ الْقَلْبِ الَّذِیْ ھُوَ اَشَقُّ مِنْ عَمَلِ الْجَوَارِحِ بَلْ ھُوَ الْجِہَادُ الْاَکْبَرُ”

(مرقاۃ المفاتیح صفحہ نمبر 22 جلد ثالث) 

فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز غفر اللہ لھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

6-7-1439ھ/23-3-2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں