خالص ریشم کی کڑھائی کی ٹوپی پہننا

 خالص ریشم کی کڑھائی کی ٹوپی پہننا

اگر ٹوپی پر اصلی ریشم کے دھاگے سے کام کیا ہوا ہوا اور اس ریشم کی مقدار معلوم نہ ہو سکے کہ وہ چار انگلیوں کے برابر ہے یا نہیں ؟ تو پھر اس قسم کی ٹوپی پہننے کا کیا حکم ہے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

خالص ریشم کا استعمال مردوں کے لیے شریعت مطہرہ نے حرام قرار دیا ہے۔ لہذا اگر ٹوپی میں موجود دھاگے بلا شبہ خالص ریشم کے ہیں تو پھر اس کا اندازہ لگا لیا جائے کہ وہ چار انگلیوں کے برابر ہیں یا نہیں۔ اگر چار انگلیوں کے برابر ہیں تو اس کے استعمال کی گنجائش ہے،اس سے زیادہ مقدار میں ریشم پہننا مردوں کے لیے شرعاً جائز نہیں۔

مذکورہ صورت میں سائل ک بقول کہ ریشم کی مقدار معلوم نہیں تو اگر وہ واقعۃً خالص ریشم ہے تو احتیاط اسی میں ہے کہ اس ٹوپی کا استعمال نہ کیا جائے۔

————————————————————————–

—————

حوالہ جات:

1.”يكره لبس الحرير للذكور صغيرًا كان أو كبيرًا”.

الفتاوى السراجية، باب في اللبس ص: ۷۵

2.لا بأس بلبس ماسداه إبريسم و لحمته قطن أو خز‘‘. (تنویر الابصار: ٤٩)

3.”واضح رہے کہ ہر ایسا کپڑا جس کا تانا بانا دونوں ریشم کے ہوں یا بانا ریشم کا ہو یا تانا بانا دونوں میں ریشم شامل ہو اور مجموعی طور پر ریشم غالب ہو وہ مردوں کے لیے پہننا حرام ہے، بصورتِ دیگر تمام کپڑے مردوں کے لیے استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔”

{فتوی نمبر : 143909201609 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن}

4.”خالص ریشم صرف چار انگشت کے علاوہ مردوں کے لیے جائز نہیں، اس کے برابر یا چند تار اور دھاگے درست ہیں”

{شرح انعام المعبود ص39 کتاب اللباس}

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں