خالو اور پھوپھا سے پردہ

فتویٰ نمبر:4011

سوال: کیا پھوپھا جی اور خالو جی سے پردہ کرنا فرض ہے ؟

الجواب حامدا و مصليا

خالو اور پھوپھا شرعي محرم نہیں ہے؛لہذا ديگر غیر محرموں کی طرح ان سے بھی پردہ فرض ہے؛کیوں کہ شرعی محارم وہ ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے مگر ان دونوں سے خالہ یا پھوپھی کی وفات یا طلاق کے بعد نکاح جائز ہے؛ لہذا اُن کے ساتھ تنہائی ميں بیٹھنا،بے تکلفی،ہنسی مذاق اور اکیلے سفر کرنا جائز نہیں۔ البتہ پردہ میں رہتے ہوئے ان سے ضروری بات چیت کرنے کی شرعاً گنجائش ہے۔

“وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ “

(سورة النور : 30)

“وَقَوْلُهُ: ﴿وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا لِبُعُولَتِهِنَّ﴾ يَعْنِي: أَزْوَاجَهُنَّ، ﴿أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ﴾ كُلُّ هَؤُلَاءِ مَحَارِمُ الْمَرْأَةِ يَجُوزُ لَهَا أَنْ تَظْهَرَ عَلَيْهِمْ بِزِينَتِهَا، وَلَكِنْ مِنْ غَيْرِ اقْتِصَادٍ وَتُبَهْرُجٍ(٢٢)

(تفسير ابن كثير : 234/2)

” ثم صفة المحرم ان يكون ممن لايجوز له نكاحها على التأبيد اما بالقرابة او الرضاع أو الصهرية “

(بدائع الصنائع :124/2)

“والمحرم من لا يجوز مناكحتها على التابيد بقرابة اورضاع او صهرية “

(شامي :464/2)

“عن جابر رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ألا! لا یبیتن رجل عند امرأۃ ثیب إلا أن یکون ناکحًا أو ذا محرم۔”

(صحیح مسلم: ۲؍۲۰۵ رقم: ۲۱۷۱ کتاب السلام ،باب تحریم الخلوۃ بالأجنبیۃ والدخول علیہا /مشکاۃ المصابیح: ۲۲۸،کتاب النکاح ، باب بیان العطورات) 

“عن عمر رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا یخلونّ رجل بامرأۃ إلا کان ثالثہما الشیطان۔”رواہ الترمذي

(مشکاۃ المصابیح: ۲۶۹کتاب النکاح ، باب النظر إلی المخطوبۃ، الفصل الثاني) 

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 30 جمادى الاولي 1440ھ

عیسوی تاریخ: 4فروري 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں