خود کشی کرنے والے کے لیے استغفار پڑھنا

اگرکوئی شخص خودکشی کرے تو کیا اس کے گھر والے اس کی طرف سے استغفار پڑھ سکتے؟
یعنی اس کے لیے مغفرت کی دعا مانگ سکتے ہیں؟

الجواب باسم ملہم الصواب
خود کشی کرنا بہت بڑا گناہ ہےاور احادیث میں اس کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے۔لیکن خود کش کی نماز جنازہ بھی پڑھی جاتی ہے اور اس کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی جاسکتی ہے۔صرف غیر مسلموں کے لیےدعائے مغفرت نہیں کی جاسکتی۔
——————————
حوالہ جات :
وَاَنْفِقُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّهِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ ۚ وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ 
(سورہ البقرہ :195)
ترجمہ :اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی کرو، بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
———————————————–
1.عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ ادَّعَى دَعْوَى كَاذِبَةً لِيَتَكَثَّرَ بِهَا لَمْ يَزِدْهُ اللهُ إِلَّا قِلَّةً، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ فَاجِرَةٍ».
(صحیح مسلم:  رقم الحدیث 110)
حضرت ثابت بن ضحاکؓ نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ’’جس چیز کا انسان مالک نہیں ہے، اس کےبارے میں (مانی ہوئی) نذر اس کے ذمے نہیں ہے۔ مومن پر لعنت بھیجنا (گناہ کے اعتبار سے) اس کے قتل کے مترادف ہے۔ اور جس نے کسی چیز سے اپنے آپ کو قتل کیا، قیامت کے دن اسی چیز سے اس کو عذاب دیا جائے گا۔ اور جس نے (مال میں) اضافے کے لیے جھوٹا دعویٰ کیا، اللہ تعالیٰ اس (کے مال) کی قلت ہی میں اضافہ کرے گا۔ اور جس نے ایسی قسم جو فیصلے کے لیے ناگزیر ہو جھوٹی کھائی (اس کا بھی یہی حال ہو گا۔)‘‘
——————————————-
1.(من قتل نفسه) ولو (عمدا يغسل ويصلى عليه) به يفتى وإن كان أعظم وزرا من قاتل غيره. ورجح الكمال قول الثاني بما في مسلم «أنه – عليه الصلاة والسلام – أتي برجل قتل نفسه فلم يصل عليه»
(الفتاوی شامیہ: جلد 2، صفحہ 211)
——————————————-
خود کشی کرنا بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے، لیکن خودکشی کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، اس لیے اس کے لیے  دعاءِ  مغفرت  یا ایصال ثواب کرنا جائز ہے۔
( احسن الفتاوی جلد 4 ، صفحہ 206)
——————————————
واللہ اعلم بالصواب
22اکتوبر2022
26ربیع الاول 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں