کیابندوق سے شکار کیاہواجانورحلال ہے؟

سوال : جانور کو شکار کرنے کے لئے بندوق سے فائر کیا بسم اللہ پڑھ کر پھر اس جانور کو چھری سے بھی ذبح کرنا ضروری ہے ؟ یا چھری سے ذبح کرنے سے پہلے ہی وہ مر گیا تب بھی وہ جانور حلال ہو گا ؟ کیونکہ بندوق سے فائر کرتے وقت بسم اللہ پڑھ لی تھی۔

جواب : وعلیکم السلام! 

بندوق یا اس جیسے کسی اور غیر دھار دار سے کیا ہوا شکار حرام و مردار ہوتا ہے اگرچہ بسم اللہ اللہ اکبر پڑھ کے بندوق وغیرہ چلائی جائے،ایسے شکار کا کھانا جائز نہیں البتہ اگر گولی سے کیا ہوا شکار مرا نہ ہو؛بلکہ زندہ ہواور اسے “بسم اللہ،اللہ اکبر”  کہہ کر ذبح کردیا تو وہ حرام و مردار نہ ہوگا اور اس کا کھانا جائز ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 471):

“(فإن تركها) أي الذكاة (عمداً) مع القدرة عليها (فمات) …… (أو بندقة ثقيلة ذات حدة) لقتلها بالثقل لا بالحد … حرم)”.

اپنا تبصرہ بھیجیں