کیا طلاق واقع ہونے کے لئے طلاق کے کاغذات ہونا ضروری ہے ۔

سوال : ایک خاتون ہیں ان کے شوہر نے ان کو تین طلاق کے الفاظ ادا کئے ان کے سامنے اور کوئی نہیں تھا صرف وہ خاتون تھیں جن کو ان کے شوہر نے تین دفعہ طلاق کے الفاظ ادا کئے اس خاتون نے عدت بھی مکمل کر لی ہے لیکن اب تک طلاق کے کاغذات ان خاتون تک نہیں پہنچے ان خاتون کا کہنا ہے کہ مجھ تک کاغذات نہیں پہنچے لہذا میں اب تک مکمل طور پر اپنے شوہر کے نکاح سے نہیں نکلی ہوں مفتی صاحب کیا واقعی طلاق کے کاغذات مع دستخط کے ہونا ضروری ہے کیا صرف منہ سے طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے اس کے لئے پیپر کا ہونا ضروری ہے مفتی صاحب اس اہم مسئلے کی تفصيل کے ساتھ رہنمائی فرمائیے بہت شکریہ

الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے کہ طلاق کے وقوع کے لیے طلاق کے کاغذات کا عورت کی طرف  بھیجنا ضروری نہیں۔محض طلاق کے الفاظ منہ سے نکالنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔
لہذا مذکورہ خاتون پر تین طلاق واقع ہو چکی ہیں ۔اس کا یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ وہ اب بھی اپنے شوہر کے نکاح میں ہے ۔
__________

حوالہ جات :-
1۔ویقع طلاق کلّ زوج بالغ عاقل ولو عبداً أو مکرهاً فإن طلاقه صحیح ۔
(فتاوی شامیہ :236/3)

2۔وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة۔

 (بدائع الصنائع :3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق)

3۔وفي الظهيرية: ومتى كرر لفظ الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد وإن عنى بالثاني الأول لم يصدق في القضاء كقوله: يا مطلقة أنت طالق … وفي الحاوي: ولو قال ترا يك طلاق يك طلاق يك طلاق! بغير العطف وهي مدخول بها تقع ثلاث تطليقات“۔
(تااتارخانیہ ،كتاب الطلاق، الفصل الرابع، فيما يرجع إلى صريح الطلاق 427/429/4)

4۔وحال الغضب ومذاكرة الطلاق دليل إرادة الطلاق ظاهرًا فلايصدق في الصرف عن الظاهر“۔
(بدائع صنائع ، كتاب الطلاق، فصل في النية في نوعي الطلاق ،102/3)

واللہ اعلم بالصواب
9جنوری 2023
16 جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں