کیا تین طلاقوں کے بعد مرد بیوی کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے؟

فتویٰ نمبر:1024

سوال: ایک خاتون کو اس کے شوہر نے تین طلاقیں اکٹھی دی اب اسکا شوہر چاہتا ہے کہ صلح کر لے کیا اس کے لیے گنجائش ہے۔

ابراہیم

کراچی

تنقیح:طلاق کے الفاظ بعینہ نقل کیے کیے جائیں۔ایک ہی مجلس میں دیں یا متفرق مجالس میں؟

جواب تنقیح:شوہر نے ایک ہی مجلس میں اس کو کہا :”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں۔”

الجواب بعون الملک الوھاب

مذکورہ بالا صورت میں شوہر ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے کر اپنے لیے صلح اور واپسی کا رستہ بند کر چکا ہے۔یہ عورت اس پر مغلظہ ہو گئی ہے ۔اب سوائے حلالہ شرعیہ کے اس عورت کے ساتھ نکاح جائز نہیں۔حلالہ شرعیہ کا مطلب ہے کہ اس میں یہ پانچ شرائط پائی جائیں:

یہ عورت اس شوہر کی عدت گزارے۔

عدت کے بعد کسی اور مرد سے نکاح کرے۔

اس مرد کے ساتھ ہمبستری ہو جائے۔

پھر وہ یا تو اپنی خوشی سے بغیر کسی سابقہ شرط کے طلاق دے دے یا قضائے الہی سے مر جائے۔

پھر عورت اس کی بھی عدت گزارے۔

جب یہ سب شرائط پائی جائیں تب یہ عورت اس سابقہ شوہر کے لیے حلال ہو سکتی ہے۔

“قال اللّٰہ تعالیٰ: فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ۔ الاٰیۃ”( البقرة: 230)

“وعن عائشۃؓ قالت: جاء ت امرأۃ رفاعۃ القرظي إلیٰ رسول اللّٰہ ﷺ فقالت إني کنت عند رفاعۃ فطلقنی فبت طلاقي فتزوجت بعدہ عبد الرحمن بن الزبیر وما معہ إلا مثل ھدبۃ الثوب فقال: أترید أن ترجعي إلیٰ رفاعۃ قالت: نعم! قال: لاحتی تذوقی عسیلتہ ویذوق عسیلتک ۔”(متفق علیہ)( بخاري شریف کتاب الطلاق، باب من أجاز طلاق الثلاث، النسخۃ الہندیۃ ۲/۷۹۱، رقم: ۵۰۶۱، ف:۵۲۶۰۔)

” وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها ” ۔۔۔۔۔قوله تعالى: {فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ} [البقرة: 230]۔۔۔”و اذا طلقھا ثلاثا فقالت قد انقضت عدتي وتزوجت ودخل بي الزوج وطلقني وانقضت عدتي والمدة تحتمل ذلك جاز للزوج أن يصدقها إذا كان في غالب ظنه أنها صادقة”

(الهداية في شرح بداية المبتدي:باب الرجعۃ،2/257،256)

” لاینکح مطلقۃ بہا أي بالثلاث لوحرۃ وثنتین لوأمۃ ولو قبل الدخول… حتی یطأ ہا غیرہ وفي الشامیۃ ثم اعلم أن اشتراط الدخول ثابت بالإجماع۔ “

(الدرالمختار مع ردالمحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعۃ، مطلب في العقد علی المبانۃ، مکتبہ زکریا دیوبند ۵/۴۰-۴۱، کراچي ۳/۴۰۹)

فقط ۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

1439ھ-7-2/2018ء-3-20

اپنا تبصرہ بھیجیں