کسی ایمرجنسی میں معتدہ عورت گھر سے نکل سکتی ہے؟

سوال: متوفی عنھا زوجھا کے لیے دوران سیلاب گھر سے نکلنا کیسا ہے؟کیا جب پانی گھر کے اندر داخل ہوجائے تب نکلے گی۔ایک عالم سے مسلہ پوچھنے پر یہ جواب ملا ہے ؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ وفات کی عدت میں بیٹھی ہوئی خاتون کا دورانِ عدت بغیر کسی عذر شرعی  کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، تاہم عذر شرعی کی بنا پر (مثلاً سخت بیماری کی وجہ سے طبیب کے پاس جاناہو،
یا گھر کے منہدم ہونے کا خطرہ ہو، یا کرایہ نہ ہونے کی صورت میں مکان خالی کرنا ہو،وغیرہ) نکلنے کی گنجائش ہے،
لہذا موجودہ سیلابی صورتحال میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے وقت معتدہ کے لیے ہلاکت سے بچنے کی غرض سے گھر سے نکلنے کی گنجائش ہے، اس صورت میں پانی گھر میں آنے کا انتظار کرنا ضروری نہیں ، بلکہ اس سے پہلے بھی نکلنے کی اجازت ہے۔
البتہ اگر گھر خطرے سے محفوظ ہوتو رات بہرحال گھر میں ہی آکر گزارے بصورت دیگر کسی محفوظ جگہ پہ رات گذارے ۔

============≈====
حوالہ جات :
1 ۔”وتعتدان أي معتدة طلاق وموت في بيت وجبت فيه ولا يخرجان منه إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف انهدامه، أو تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه”۔
( فتاوی شامی : كتاب الطلاق،3/،536، ط:ايج ايم سعيد) ۔

2 ۔ “(قوله ومعتدة الموت تخرج يوما وبعض الليل) لتكتسب لأجل قيام المعيشة؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلايحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلًا ولا نهارًا.
البحرالرائق شرح کنزالدقائق :(كتاب الطلاق، باب العدة، فصل فى الاحداد، 166/4، ط:دارالكتاب الاسلامى)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
02/02/1444
30/08/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں